ایک ایسے وقت جب طالبان ایبک پر قبضے کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر مزار شریف کی جانب بڑھ رہے ہیں، صدر اشرف غنی نے مقامی قبائل اور اپنی فوج کی حوصلہ افزائی کے لیے بدھ کے روز مزار شریف کا دورہ کیا۔ روایتی طور پر مزار شریف کا علاقہ طالبان کے خلاف رہا ہے۔
اشرف غنی نے مزار شریف میں وہاں کے مقامی ازبک قبائلی لیڈر عبد الرشید دوستم اور معروف مقامی تاجک لیڈر محمد نور سے ملاقات کی اور شہر کے دفاع کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ مقامی میڈیا میں جنرل دوستم کے حوالے سے ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے، ''طالبان شمالی علاقوں میں کئی بار آئے ہیں تاہم وہ ہمیشہ پھنس کر رہ گئے۔''
اشرف غنی اب جن قبائلی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں انہیں کو وہ گذشتہ چار برسوں سے پوری طرح سے نظر انداز کرتے رہے تھے۔ ایسا وہ اپنی فوج کو مضبوط کرنے کے لیے کر رہے تھے تاہم اب ضرورت پڑنے پر انہیں کے پاس پہنچے ہیں۔
گذشتہ روز ہی افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ طالبان سے مقابلے کے لیے علاقائی ملیشیا سے مدد طلب کر رہے ہیں۔ انہوں نے افغان شہریوں سے ملک کے جمہوری تانے بانے کی حفاظت اور اس کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی بھی اپیل کی تھی۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایک ہزار سے بھی زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔ تاہم اس سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔
-
کیا افغان طالبان نوے دنوں میں کابل پر قبضہ جما لیں گے؟
امریکی حکام کے مطابق افغانستان میں ہر چیز غلط سمت میں چل پڑی ہے اور طالبان پیش گوئی سے بھی قبل کابل پر قابض ہو سکتے ہیں۔ افغان حکومت نے اپنا فوجی ... بين الاقوامى -
ترکی افغان طالبان کی پیش قدمی کے باوجود کابل ہوائی اڈے کاانتظام سنبھالنے کا خواہاں
ترکی جنگ زدہ افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے بعد اور طالبان کی حالیہ تیزرفتار پیش قدمی کے باوجود کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا انتظام ... بين الاقوامى -
افغانستان میں سڑکوں پر گھمسان کی لڑائی ، طالبان کا قندوز اور سرِ پل پر مکمل کنٹرول
افغانستان کے شمال مغرب میں واقع شہر سرِ پل طالبان تحریک کے قبضے میں آ گیا ہے۔ گذشتہ تین روز کے دوران میں طالبان کے کنٹرول میں آنے والا یہ چوتھا صوبائی ... بين الاقوامى