طالبان کی جانب سےعملی اقدامات کا انتظار ہے:اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ترجمان نے منگل کو طالبان کی ایک پریس کانفرنس کے جواب میں کہا ہے کہ بین الاقوامی ادارے کو افغانستان میں زمین پر طالبان کے عملی اقدامات کا انتظار ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ واقعی کیا ہوتا ہے۔ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا طالبان نے جو وعدے کیے ہیں ان پرعملا کس حد تک عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

طالبان کی پریس کانفرنس کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ہم طالبان کے بارے میں ان کے اقدامات کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
برلن میں ایک یورپی وزرا خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نےکہا اہم بات یہ ہے کہ عبوری مرحلہ پرامن طریقے سے گذرگیا ہے یا نہیں اور یہ کہ عبوری حکومت اصل میں کیا کرے گی؟۔ تب ہی ہم طالبان کے دعووں کے سچے یا جھوٹے ہونے کا یقین کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی یونین کی خارجہ امور کونسل میں بحث کی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہم طالبان کے بارے میں ان کے اعمال کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ افغانستان پرمکمل قبضہ کرنے کے بعد کل منگل کوطالبان نےکابل میں اپنی پہلی باضابطہ پریس کانفرنس کی۔ اس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ وہ ہر ایک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے۔

کانفرنس کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم کوئی اندرونی یا بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی اور وہ معاشرے میں بہت فعال ہوں گی لیکن شرعی اصولوں کی حدود میں رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان سابق فوجیوں اور مغرب نواز حکومتی عہدیداروں سے انتقام نہیں لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان غیرملکی فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے حکومتی فوجیوں، ٹھیکیداروں اور مترجموں کو معاف کر رہی ہے۔ کوئی تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا ، کوئی تمہارے دروازے پر دستک نہیں دے گا۔