یروشلم کے پہاڑوں کے مختلف علاقوں میں لگنے والی آگ بُجھانے میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو مدد فراہم کی ہے۔
فلسطینی شہری دفاع کے عہدیداروں نے اخبار ’الشرق‘ کو بتایا کہ چار فلسطینی فائر فائٹنگ ٹیمیں اسرائیلی فائر فائٹنگ ٹیموں کےساتھ مل کر دو دن سے القدس میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے آگ بجھانے کے لیے جاری ریسکیو آپریشن میں معاونت پر صدر محمود عباس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے فائر فائٹرز بھیجنے کے اس اقدام پر ہم صدر عباس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ٹویٹر پیج پر شائع ہونے والے اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ زندگی بچانا ہماری باہمی ذمہ داری اور ہم سب کا مشترکہ مفاد ہے۔
اتھارٹی کے اس اقدام نے فلسطینیوں میں سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بحث میں حصہ لینے والوں میں سے بعض اسرائیل کی آگ بجھانے میں معاونت کی حمایت اور بعض اس کی مخالفت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ القدس میں لگنے والی آگ بجھانے میں اسرائیل کی مدد فلسطینی جنگلات اور درختوں کی حفاظت کے زمرے میں آتی ہے اگرچہ وہ جنگلات اس وقت اسرائیل کے کنٹرول میں ہیں۔ مخالفین اور ناقدین نے اسے اسرائیلی فوج ک مدد کے مترادف قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب ۔ اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا۔ کچھ عرصہ پیشتر اسرائیل نے القدس کو صہیونی ریاست کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیا ہے۔