افغانستان کے کنہڑ صوبے میں ریلی پر فائرنگ، متعدد افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات
افغانستان کے شہر اسد آباد سے عینی شاہدین کے ذریعے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے یوم آزادی کی ایک ریلی میں افغانستان کے قومی پرچم تھامے ایک شخص پر طالبان کی فائرنگ سے کئی افراد ہلاک وزخمی ہو گئے۔
محمد سالم نامی عینی شاہد نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ ریلی میں ہلاک ہونے والے افراد کو طالبان کی گولی لگی یا اس کا شکار وہ افراد بنے جو بھگڈر کا شکار ہوئے۔
طالبان کی جانب سے اس واقعہ پر کسی قسم کا رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ اسد آباد، افغانستان کے مشرقی صوبے کنہڑ کا صدر مقام ہے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز سے لے کر جمعرات تک کابل ایئرپورٹ اور اس کے اطراف میں اب تک 12 اموات ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے طالبان اہلکار نے بتایا کہ یہ اموات گولی چلنے یا بھگدڑ مچنے کے باعث ہوئی ہیں۔
اہلکار نے ایئرپورٹ کے داخلی دروازوں پر موجود عوام سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں ہیں تو وہ واپس گھر جائیں اور یہ کہ ’طالبان ایئرپورٹ پر کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے۔‘

واضح رہے کہ اتوار سے کابل کے فضائی اڈے پر ہزاروں افراد کا رش جمع ہو رہا ہے جہاں سے لوگ بیرون ملک جانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ایئرپورٹ امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے لیکن وہاں تک پہنچنے کے رستوں پر طالبان جنگجو موجود ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق طالبان کے مسلح افراد کئی لوگوں کو ایئرپورٹ تک پہنچنے سے روک رہے ہیں حالانکہ ان کے پاس سفری دستاویزات موجود ہیں۔