سعودی عرب:ٹیکنالوجیکل اقدامات پر مشتمل ایک ارب ڈالرمالیت کے پیکج کا اعلان

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب نے دنیا کے دس بڑے ٹیکنالوجی اداروں کے تعاون واشتراک سے ٹیکنالوجیکل اقدامات اور ڈیجیٹل پروگراموں پر مشتمل ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا ہے۔اس کی مجموعی مالیت قریباً ایک ارب ڈالر ہے۔

’لانچ کے ایس اے‘ “#LaunchKSA”کی تقریب کے موقع پران بین الاقوامی کمپنیوں کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں اپنے اپنے علاقائی صدردفاتر کے قیام کے منصوبوں پرکام کررہی ہیں۔

Advertisement

سعودی فیڈریشن برائےسائبرسیکورٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے چیئرمین نے کہا کہ مملکت کا مقصد 2030ء تک ہر100 شہریوں میں سے کم سے کم ایک پروگرامر کو تیار کرنا ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فورم کے تحت ’ڈیجیٹل مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کے امید افزا مواقع‘ کے عنوان سے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔اس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی اور ابھرتی ہوئی ٹیک (ای ٹی) صنعتوں، عالمی سرمایہ کاروں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ماہرین شریک تھے۔

اس تقریب کا اہتمام سعودی عرب کے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن (سی آئی ٹی سی) نے وزارت مواصلات واطلاعات (ایم سی آئی ٹی) اور وزارت سرمایہ کاری (ایم آئی ایس اے) کے اشتراک سے کیا تھا۔

توقع ہے کہ ایپل، گوگل، آئی بی ایم، مائیکروسافٹ، ایمازون، اوریکل، علی بابا، سِسکو، ون ایم ٹی، ٹرینڈ مائیکرو اور ڈی جے آئی ایسے بڑے عالمی ادارے اگلے چند سال میں سعودی عرب میں اپنے اپنے ہیڈ کوارٹر یا اکیڈیمیاں قائم کریں گے۔

ایپل کی جانب سے تقریب میں اعلان کیا گیا کہ اس نے مشرق اوسط اور شمالی افریقا کے خطے میں پہلی ایپل ڈویلپراکیڈمی کے صدردفاتر کے لیے سعودی دارالحکومت الریاض کا انتخاب کیا ہے۔

تقریب میں سعودی اتھارٹی برائے ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے صدر نے تصدیق کی ہے کہ وہ 2030ء سے قبل 25 ہزارماہرین کو تیارکرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مقصد سعودی عرب کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل کرنا ہے۔‘‘

سعودی عرب کے وزیرمواصلات اورانفارمیشن ٹیکنالوجی انجنیئر عبدالله بن عامر السواحہ نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ خود سعودیوں نے مملکت میں پہلی اسمارٹ چپس تیارکرلی ہیں۔

سعودی عرب اپنی ترقی پسنداسپیکٹرم حکمت عملی کی بدولت اسپیکٹرم مختص کرنے کے حوالے سے جی 20 کے رکن ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔اس سے بہت سی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو وسعت اور ترقی ملے گی اور وہ مستقبل کی تشکیل میں ممدومعاون ثابت ہوں گی۔

مقبول خبریں اہم خبریں