گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد افغانستان پر چڑھائی کے 20 برس بعد آخری امریکی فوجی بھی افغانستان سے روانہ ہوگیا، جس کے باعث کابل کی گلیاں خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھیں۔
امریکی فوج نے کابل سے باہر نکلنے کی آخری پرواز پر سوار ہونے والے آخری امریکی فوجی کی نائٹ ویژن آپٹکس کے ساتھ لی گئی تصویر شیئر کی جو 82ویں ایئربورن ڈویژن کے میجر جنرل کرس ڈونا تھے۔
انخلا کے عمل کے دوران خودکش بم دھماکوں سے 180 سے زائد افغان باشندے اور امریکی سروسز کے 13 اہل کاروں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ جن میں سے کچھ کی عمریں اس جنگ کی طوالت سے کچھ ہی زیادہ تھیں۔

صدر جو بائیڈن کی جانب سے منگل 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کے وعدے سے چند گھنٹے قبل امریکی ایئرفورس کے ٹرانسپورٹ طیاروں پر کابل سے امریکی فوج کے آخری دستے کے اہلکار سوار ہوئے۔
ان فوجیوں نے ہزاروں افغان باشندوں کے بحفاظت انخلا اور دیگر انتظامات کے لیے کابل ایئرپورٹ پر دو ہفتوں تک انتہائی مشکل مشن سرانجام دیا۔
بیس برسوں پر محیط اس جنگ میں 2400 سے زیادہ امریکی فوجیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میک کینزی نے نیوز بریفنگ کے دوران افغانستان سے انخلا کے عمل کے مکمل ہونے کا اعلان کیا اور بتایا کہ کابل ایئرپورٹ سے امریکا کے آخری طیارے نے واشنگٹن کے وقت کے مطابق سہ پہر تین بج کر 29 منٹ پر پرواز کی یعنی کابل میں آدھی رات سے ایک منٹ پہلے۔
جنرل میک کینزی نے افغان جنگ سے متعلق کہا کہ یہ وہ مشن تھا جس میں اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کے دیگر کئی افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ کے دوران دو ہزار 461 امریکی اہلکار اور شہری ہلاک ہوئے جب کہ 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔ انہوں نے افغانستان میں خدمات انجام دینے والے ہزاروں اہلکاروں اور شہریوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔
جنرل میک کینزی نے مزید کہا کہ افغانستان سے لوگوں کا انخلا امریکی کی فوجی تاریخ کا سب سے بڑا انخلا تھا جس کے دوران 79 ہزار سے زیادہ شہریوں کو کابل سے نکالا گیا جن میں چھ ہزار سے زیادہ امریکی شہری شامل تھے۔
امریکی فوج کے مکمل انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا ہے اور پیر کی شب انہوں نے جشن مناتے ہوئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ فائرنگ کی آوازوں سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ فائرنگ امریکی فوج کے انخلا کی خوشی میں ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن منگل کو قوم سے خطاب کے دوران امریکہ کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے اختتام پر بات کریں گے۔
صدر بائیڈن نے سیاسی مخالفین اور بعض اتحادیوں کی جانب سے شدید تنقید کے باوجود پیر کی شب جاری کردہ اپنے ایک بیان میں افغانستان سے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فورسز کے جوائنٹ چیفس اور افغانستان میں موجود تمام کمانڈرز کی متفقہ رائے تھی کہ انخلا کے مشن کو منصوبے کے تحت مکمل کیا جائے۔
پیر کے روز داعش نے کابل ایئرپورٹ پر کئی راکٹ داغے جنہیں امریکہ کے میزائل ڈیفنس سسٹم نے ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا۔
اس سے قبل جمعرات کو ایئرپورٹ کے باہر ایک خودکش حملے میں 180 افغان شہری اور امریکی فورسز کے 13 اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔