سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے سوشل میڈیا پر ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
افغان نائب صدر امراللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ پنج شیر وادی میں ہی موجود ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ طالبان قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
امراللہ صالح نے واضح کیا کہ ’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم افغانستان کے لیے کھڑے ہیں۔‘
Speaking from Panjshir with TOLOnews, Amrullah Saleh, one of the resistance leaders, says he’s still there and reports of intensified fighting there.#TOLOnews pic.twitter.com/CE4kkSnfE3
— TOLOnews (@TOLOnews) September 3, 2021
درایں اثنا وادی پنج شیر میں طالبان مخالف مزاحمتی اتحاد نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ طالبان نے یہاں کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے وادی میں فتح حاصل کر لی ہے۔
قومی مزاحمتی فرنٹ کے ترجمان علی نظاری نے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے۔
انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’طالبان کی پروپیگنڈا مشین یہ دعوے دہرا رہی ہے کہ پنج شیر ان کے قبضے میں ہے۔ ہم یہ گذشتہ ہفتے سے دیکھ رہے ہیں اور یہ غلط ہے۔ بلکہ اس سے الٹ ہوا ہے۔ قومی مزاحمتی فرنٹ نے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔‘
علی نظاری نے کہا ہے کہ مزاحمتی اتحاد نے وادی کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے جنگجوؤں کو گھیر لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں سبقت حاصل ہے۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
’یہاں کچھ سو طالبان جنگجو پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا اسلحہ ختم ہو رہا ہے اور اس وقت وہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
دوسری طرف کابل میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔