امریکا افغانوں کے لیے امداد کی اجازت پر تیار، طالبان حکومت کے واسطے راضی نہیں
افغانستان پر طالبان تحریک کے کنٹرول اور گذشتہ ماہ کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے بعد سے ملک میں آنے والی تمام بین الاقوامی امداد کا سلسلہ رک گیا ہے۔ امریکی ذمے داران کا کہنا ہے کہ امداد کو پھر سے بھیجا جا رہا ہے تاہم یہ طالبان تحریک کی جانب سے آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومت کے لیے نہیں ہو گی۔
امریکی کانگریس میں معاونین نے ہفتے کے روز واضح کیا ہے کہ غالبا کانگریس کی جانب سے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر ایجنسیوں کو مالی رقوم فراہم کی جائیں گی جو افغانستان میں انسانی امداد پیش کر رہی ہیں۔ تاہم طالبان کے زیر قیادت آئندہ حکومت کو براہ راست فنڈنگ فراہم کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔
امریکی سینیٹ میں ایک سینئر ڈیموکریٹک معاون نے زور دے کر کہا ہے کہ "کانگریس کے ارکان کو ایسے کسی بھی فعل پر قائل کرنا دشوار ہو گا جس سے طالبان حکومت کی سپورٹ ظاہر ہوتی ہو"۔ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر معاون نے بھی اس رائے کی تائید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "ریپبلکنز طالبان کو مالی رقوم پیش کرنے کی قطعا حمایت نہیں کریں گے"۔
البتہ امریکی وزارت خارجہ نے ابھی تک ان معلومات یا بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ 2001ء میں افغانستان پر حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد امریکا اس ملک کو مالی رقوم فراہم کرنے والا ایک مرکزی ملک رہا ہے۔ واشنگٹن نے افغانستان میں سیکورٹی، گورننس، ترقی اور انسانی ضروریات کے واسطے تقریبا 130 ارب ڈالر مختص کیے۔
-
امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ کامیابی صرف "صفر" ہے: روسی صدر
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ 20 سالہ افغان جنگ امریکا اور افغان عوام کے لیے سراسر سانحات اور نقصانات کا باعث بنی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے ... بين الاقوامى -
افغانستان سےغیرملکی انخلا:طالبان کی ریلیاں،امریکا، فرانس،برطانیہ اورنیٹو کےفرضی جنازے
افغانستان سے امریکا کا انخلا مکمل ہونے کے بعد طالبان اور عام شہریوں نے منگل کے روز بھرپور جشن منایا ہے اور انھوں نے مختلف شہروں میں ملک کی آزادی کی ... بين الاقوامى -
امریکا کو داعش پرفضائی حملے سے قبل ہمیں آگاہ کرناچاہیے تھا: طالبان
افغانستان میں طالبان نے ملک کے مشرقی علاقے میں داعش کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا کے ڈرون حملے کی مذمت کردی ہے۔طالبان کے ایک ترجمان نے برطانوی خبررساں ... بين الاقوامى