تہران کے ساتھ مذاکرات روک دیے جائیں: اغوا سے بچ جانے والی ایرانی نژاد سماجی کارکن

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جمعے کی شام ایرانی انٹیلی جنس کے ایک نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ وزارت خزانہ نے مذکورہ نیٹ ورک پر بیرون ملک اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایرانیوں کو نشانہ بنانے اور امریکی سرزمین پر ایک امریکی خاتون شہری کے اغوا کی کوشش کے الزامات عائد کیے ہیں۔

ایرانی نژاد امریکی سماجی کارکن اور خاتون صحافی مسیح علی نجاد نے اپنی ٹویٹ میں امریکی وزارت خزانہ کے حالیہ اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ مسیح نے ساتھ ایک وڈیو بھی نشر کی ہے جس میں انہیں امریکی ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کانگریس اور دیگر عہدے داران سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Advertisement

خاتون سماجی کارکن نے امریکی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے تہران کے ساتھ مذاکرات روک دے۔

یاد رہے کہ معروف سماجی کارکن مسیح علی نجاد کئی برسوں سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ ایران میں سیاسی بنیادوں پر گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے، ملک میں خواتین کی آزادی اور آزادی اظہار کو یقینی بنایا جائے۔

واضح رہے کہ دو سال قبل مسیح کے بھائی کو بھی تہران کی پالیسی کے خلاف سیاسی مواقف رکھنے کے سبب گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کا مقصد مسیح پر دباؤ ڈال کر انہیں خاموش رہنے پر مجبور کرنا تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے ایک سابقہ انٹرویو میں مسیح علی نجاد نے باور کرایا تھا کہ وہ کسی طور اپنے موقف سے دست بردار نہیں ہوں گی۔

واضح رہے کہ کئی بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ایرانی حکام پر بیرون ملک اپوزیشن عناصر کے اغوا اور ان کے تعاقب کا الزام عائد کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ اپوزیشن شخصیات کی آوازیں بند رکھنے کے لیے ان کے اجتماعات کو دھماکوں کا نشانہ بنائے جانے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔

مقبول خبریں اہم خبریں