افغانستان وطالبان

طالبان کی سابق افغان حکومتی اہلکاروں کی ای میلز تک رسائی کی کوشش

گوگل نے افغان حکومت کے کئی ای میل اکاؤنٹس بلاک کر دیے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

افغانستان کا کنڑول سنبھالنے کے بعد اگرچہ طالبان نے سابقہ حکومت میں شامل عہدیداروں اور ان سے تعاون کرنے والے ہم وطنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا لیکن پردے کے پیچھے ہونے والی سرگرمیاں اس کے برعکس دکھائی دیتی ہیں۔

باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان سابق افغان حکومت میں شامل عہدیداروں کے ای میل اکاؤنٹس تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں گوگل نے افغان حکومت کے نامعلوم تعداد میں ای میل اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔

Advertisement

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے طالبان کے ہاتھوں خاتمے کے ہفتوں بعد سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کس طرح بائیو میٹرک اور پے رول ڈیٹا بیس کو نئے حکمران اپنے دشمنوں کا شکار کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

جمعے کو ایک بیان میں گوگل الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے بتایا کہ کمپنی افغانستان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی کہ افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس بلاک کیے گئے ہیں۔

طالبان کا حکم ماننے سے انکار

سابق افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ طالبان سابق حکام کی ای میلز تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے گذشتہ ماہ ان سے کہا تھا کہ وہ اس وزارت کے سرورز پر موجود ڈیٹا کو محفوظ کریں جس کے لیے وہ کام کرتے تھے۔

ان کے بقول:’اگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ سابقہ وزارت کے ڈیٹا اور سرکاری مواصلات تک رسائی حاصل کر لیں گے۔‘

سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدے دار نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی اور اب وہ روپوش ہیں۔

عوامی طور پر دستیاب میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً دو درجن افغان حکومتی اداروں نے سرکاری ای میلز کے لیے گوگل سرورز کا استعمال کیا جن میں وزارت خزانہ، وزارت صنعت، اعلیٰ تعلیم اور معدنیات کی وزارتیں شامل ہیں۔

کچھ مقامی حکومتوں کی طرح افغانستان کے صدارتی پروٹوکول کا دفتر بھی گوگل اکاؤنٹس استعمال کرتا رہا ہے۔

سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزرا، سرکاری ٹھیکے داروں، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں