یواےای سے’امدادی فضائی پل‘ کے ذریعے کئی ٹن سامان کی کابل میں آمد

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

متحدہ عرب امارات نے طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں کئی ٹن امدادی سامان بھیجا ہے اوراس مقصد کے لیے یو اے ای سے کابل تک فضائی پل قائم کیا ہے۔اس کے تحت روزانہ کئی ٹن سامان لے کر طیارے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتر رہے ہیں۔

امریکا کے قریبی اتحادی متحدہ عرب امارات نے قطر، کویت اور بحرین کے ساتھ افغانستان سے امریکیوں ، دیگرغیرملکیوں اورافغانوں کے انخلا میں بھی اہم کردارادا کیا ہے اور کابل سے اڑان بھرنے والی پروازیں یواے ای میں ابتدائی طور پر اترتی رہی ہیں اور ان پرسوارمسافروں کو وہاں سے بیرون ملک روانہ کیاجاتا رہا ہے۔

کابل ہوائی اڈے کے آپریشن مینجر ابراہیم معرافی نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے تین ستمبر سے افغانستان میں انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے ایئربرج کوریڈورکوفعال کردیا ہے۔اس دن سے اب تک ہم نے روزانہ کی بنیاد پر11 پروازیں وصول کی ہیں اور ان کے ذریعے 255 ٹن طبی سامان اور اشیائے خورونوش کابل بھیجی گئی ہیں۔

معرافی متحدہ عرب امارات کی کمپنی جی اے اے سی کے جنرل منیجر اور ریجنل ڈائریکٹر ہیں۔یہ کمپنی نومبر 2020 سے کابل ہوائی اڈے پر بعض تکنیکی اور سیکورٹی کی خدمات فراہم کرتی رہی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روزمتحدہ عرب امارات کے دو طیاروں کے ذریعے روسٹ قیمہ ،خشک دودھ، کھانا پکانے کا تیل اور طبی سامان پر مشتمل بیسیوں امدادی پیکٹ بھیجے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کی پروازوں میں ایک لاکھ 20 ہزارافغانوں اورغیرملکیوں میں سے دو تہائی سے زیادہ اپنی حتمی منازل پرروانہ ہونے سے قبل متحدہ عرب امارات اور قطر پہنچے تھے۔

قطر خطے میں امریکی فضائیہ کے سب سے بڑے اڈے کی میزبانی کرتا ہے۔اس نے طالبان اورامریکاکے درمیان مذاکراتی عمل میں میزبان اور اہم ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔15اگست کوجب طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت پرقبضہ کرلیا تھا تو اس کے بعد امریکا سمیت متعدد ممالک نے اپنے سفارتی عملہ کو عارضی طورپر کابل سے دوحہ منتقل کردیا تھا۔

یادرہے کہ متحدہ عرب امارات ان تین ممالک میں سے ایک تھا جنھوں نے 1996 سے 2001ء تک طالبان کی پہلی حکومت کو تسلیم کیا تھا۔ اس وقت وہ افغانستان کے معزول صدراشرف غنی کی میزبانی کررہا ہے۔وہ طالبان کے کابل میں داخلے کے بعدایک طیارے کے ذریعے فرار ہوکر یواے ای چلے گئے تھے۔

ابراہیم معرافی نے بتایا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد کابل ہوائی اڈے پرابھی تک پہلی بین الاقوامی پرواز نہیں اتری ہے لیکن اس اہم ہوائی اڈے کی بحالی اور مکمل فعال بنانے کے لیے تکنیکی ماہرین دن رات کام کررہے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں