افغانستان وطالبان

قطر طالبان سے معاہدے کے بغیرکابل ہوائی اڈے کی’ذمہ داری‘قبول نہیں کرے گا:وزیرخارجہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Advertisement

قطر نے واضح کیا ہے کہ وہ طالبان سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ اپنی کارروائیوں کے بارے میں کسی ’واضح‘ معاہدے کے بغیرکابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔

قطری وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے منگل کے روز ایک نیوزبریفنگ میں کہا ہے کہ ہم تمام امور کے طے ہونے تک کابل کے ہوائی اڈے کی کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں ایک ایسا معاہدہ طے کرنے کی ضرورت ہے جس میں تمام فریقوں سے متعلق امور واضح ہوں اوراس میں یہ نمایاں اندازمیں بتایا جائے کہ کون تکنیکی امور کا خیال رکھے گا اور سلامتی سے متعلق امور کس کے سپرد ہوں گے۔‘‘

قطری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’’مستقبل میں وقتِ ضرورت دوسرے ممالک کے ساتھ اشتراک کا امکان موجود ہے لیکن اب تک صرف ہمارے اور ترکی اور طالبان کے درمیان ہی بات چیت ہورہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ امریکا کا 31 اگست کو افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے بعد سے قطرایئرویز کے طیاروں نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے کئی پھیرے لگائے ہیں۔دوحہ سے ان طیارے کے ذریعے امدادی سامان بھیجا گیا ہے اور کابل سے غیرملکی پاسپورٹ کے حاملین کو بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کا ایک جیٹ پیر کو کابل کے ہوائی اڈے پراُتراتھااور یہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان میں باہر سے آنے والی پہلی بین الاقوامی تجارتی پرواز تھی۔

امریکی فوج نے افغانستان سے اپنے مکمل انخلا سے قبل کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر توڑپھوڑ کی تھی اور اس کے ٹیکنیکل نظام کے علاوہ فضائی دفاعی ظام کو بھی نقصان پہنچایا تھا جس کی وجہ سے یہ چالوحالت میں نہیں رہا تھا۔اس کے بعد طالبان قطراوردیگرممالک کی تکنیکی معاونت سے ہوائی اڈے کو فعال بنانے اور بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

قطرایئرویز نے گذشتہ ہفتے کابل سے کئی چارٹر پروازیں چلائی تھیں۔ان کے ذریعے ان غیرملکیوں اور افغانوں کو دوحہ یا دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جو امریکیوں کے ساتھ 31 اگست کوانخلا نہیں کرسکے تھے۔

افغانستان کی فضائی کمپنی آریانانے بھی تین ستمبر سے اندرون ملک پروازیں دوبارہ شروع کر دی تھیں لیکن اس کی باقاعدہ تجارتی پروازوں کی بحالی طالبان کے لیے ایک اہم امتحان ہوگا۔انھوں نے متعدد مرتبہ یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ کارآمد اور صحیح دستاویزات رکھنے والے افغانوں کوآزادانہ طور پر ملک چھوڑنے کی اجازت دیں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان چھوڑکرجانے والے قریباً 43,000 افراد نے قطرمیں راہداری قیام کیا ہے اور پھروہاں سے انھیں امریکا یا دوسرے ممالک میں منتقل کیا جارہا ہے۔ان میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کے علاوہ افغان شہریوں کی کثیرتعداد شامل ہے۔

31 اگست تک افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار سے زیادہ غیر ملکی فوجی ،حکام اورافغان شہری ہنگامی فضائی آپریشن کے بعد بیرون ملک چلے گئے تھے۔اس وقت افغانوں کی کثیرتعداد اپنے جنگ زدہ ملک سے انخلا چاہتی ہے اور اس ضمن میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کی منتظر ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں