افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں آج ہفتے کے روز طالبان تحریک کی گاڑیوں کو تین دھماکوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جلال آباد میں ہونے والے ان دھماکوں میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں طالبان ذمے داران بھی ہیں۔
اگرچہ فوری طور پر کسی نے جلال آباد دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم یہ واضح رہے کہ طالبان تحریک کی نئی دشمن شمار ہونے والی داعش تنظیم نے افغانستان کے مشرق میں اپنا صدر مرکز قائم کیا ہوا ہے۔
ادھر دارالحکومت کابل میں پولیس ذمے داران کے مطابق آج صبح دھماکا خیز مواد پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ملک بھر میں عمومی اور دارالحکومت کابل میں خصوصی طور پر سیکورٹی الرٹ ہے۔
کابل میں گذشتہ ماہ 26 اگست کو دو خونی حملے ہوئے تھے۔ ان کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔ پہلا دھماکا ہوائی اڈے کے احاطے میں ہوا جب کہ دوسرے دھماکے نے حامد کرزئی ہوائی اڈے کے نزدیک ایک ہوٹل کو لرزا کر رکھا دیا۔
بعد ازاں داعش تنظیم نے ان دونوں خونی حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔ کارروائی میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
-
طالبان حکومت تمام طبقات کی نمائندہ نہیں مگراس سے مذاکرات کریں گے: روس چین
چینی صدرشی جن پنگ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کو مزید کھلےپن اور جامع حکومت کےقیام کی طرف بڑھنے دیا جائے اور اعتدال پسندانہ داخلہ اور خارجہ پالیسیاں ... بين الاقوامى -
افغانستان: ہلمند کا تاریخی قلعہ طالبان کے ہاتھوں تباہ
افغانستان کے صوبے ہلمند میں ایک تاریخی قلعے کو تباہ کیے جانے کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ طالبان تحریک کے عناصر نے ہلمند کے قصبے گرشک میں 170 سال پرانے ... بين الاقوامى -
افغانستان میں امن کے لیے طالبان سے بات چیت ضروری ہے: عمران خان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کی جائے ... پاكستان