اقوام متحدہ نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے ہاتھوں 9افراد کے قتل کی مذمت کردی
اقوام متحدہ نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے ہاتھوں نو افراد کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔حوثیوں نے اپنے ایک سرکردہ رہ نما کی فضائی حملے میں ہلاکت میں مبیّنہ طور پرملوث ہونے کے الزام میں ان افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے موت کی نیندسلایا ہے۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی غربت زدہ یمن پر کنٹرول کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف لڑرہے ہیں اور ان کا گذشتہ سات سال سے دارالحکومت صنعاء اور ملک کےشمالی علاقوں پر قبضہ ہے۔
حوثی ملیشیا کی ایک عدالت نے ان نو افراد کو 2018 ء میں ایک فضائی حملے میں حوثیوں کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ صالح الصماد کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائےموت سنائی تھی۔حوثی جنگجوؤں نے ہفتے کے روز اس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا ہے۔ حوثی عدالت نے ان کے علاوہ سات اور افرادکو بھی سزا سنائی تھی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین دوجارک نےاتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس کوان افراد کو بہیمانہ انداز میں موت کے گھاٹ اتارنے پرافسوس ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ایک شخص مبینہ طور پرحراست میں لیے جانے کے وقت نابالغ تھا۔
ترجمان نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’انتونیوگوتیرس عدالتی کارروائی کے نتیجے میں ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ان سے ایسا نہیں لگتا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت مقدمے کی منصفانہ اور شفاف سماعت کے تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔‘‘
یمن میں 2014ء سے مسلح تنازع جاری ہے۔تب حوثیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کرلیا تھا اور یمنی صدر عبدربہ منصورہادی کی حکومت کے وزراء جنوبی شہر عدن منتقل ہوگئے تھے۔مارچ 2015ء میں یمنی حکومت کی دعوت پر عرب اتحاد نے یمن میں فوجی مداخلت کی تھی اور حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے تھے۔
اس کے بعد سے اب تک یمن میں جاری جنگ میں دسیوں ہزارافراد ہلاک ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد قحط کا شکار ہوچکے ہیں،عرب دنیا کے اس غریب ملک کو تباہی کے دہانے پردھکیل دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن کو اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔