سعودی عرب :رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں’بے مثال شرح‘سے توسیع،رہن میں 10 گُنااضافہ
اسٹیٹ کنسلٹنٹ فرم نائٹ فرینک کے مطابق سعودی عرب کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں2021ء کی پہلی ششماہی میں 2016ء کی اسی مالی مدت کے مقابلے میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اورمکانوں کے رہن میں دس گنا تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سعودی عرب اس سال اپنا 91 واں قومی دن منا رہا ہے۔اس کے ساتھ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پیش کردہ وسیع تراصلاحات پر مبنی وژن 2030ء کی پانچویں سالگرہ بھی منا رہا ہے۔
نائٹ فرینک کے شعبہ مڈل ایسٹ ریسرچ کے سربراہ فیصل درانی کا کہنا ہے کہ قومی پراپرٹی مارکیٹ میں ترقی کی رفتاراس حقیقت سے بہترطورپرظاہرہوتی ہے کہ2021ء کی پہلی ششماہی میں 150,000 سے زیادہ مکانوں کےرہن جاری کیے گئے ہیں۔ یہ تعداد 2016ء کی پہلی ششماہی میں درج کی گئی سطح سے 10 گنازیادہ ہے۔
ان کے بہ قول اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت واضح طور پرسب شہریوں کی عالمی معیارکی رہائش تک رسائی کوبہتربنانے کے اپنے وعدے کو ایفاء کر رہی ہےاور وہ یہ کام احسن انداز میں کررہی ہے۔
ان کی ایجنسی 10 کھرب ڈالرمالیت کے رئیل اسٹیٹ اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا سراغ لگا رہی ہے۔ان کا اعلان مملکت کے قومی تبدیلی منصوبہ کے حصے کے طور پرکیا گیا تھا۔یہ اعدادو شمارکل 32 کھرب ڈالر کے منصوبوں کا صرف ایک تہائی ہیں۔اس میں آٹھ میگا پروجیکٹ اور نئے جدید شہروں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
قومی دفتری مارکیٹ کے کرایے واضح طور پر کرونا وائرس کی وَبا سے متاثرہوئے تھے لیکن دارالحکومت الریاض میں بہتردفاتر کے کرایوں کی شرح وبا سے پہلے کی سطح تک بحال ہوچکی ہے اوران کی طلب میں اب تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ صنعتی منڈیاں بھی غیرمعمولی شرح سے پھیل رہی ہیں کیونکہ ضروریات بہت سے مقامات پرطلب سے آگے بڑھ گئی ہیں۔
فرم کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے مملکت کے معاشی منظرنامے کونئی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں اورکاروباری سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔اس کے اعدادو شمارسے ظاہرہوتا ہےکہ 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں اب تک غیرملکی کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کے سب سے زیادہ نئے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔
نائٹ فرینک کے سعودی عرب میں رئیل اسٹیٹ حکمت عملی اورمشاورت میں شراکت دار ہارمین ڈی جونگ نے کہا کہ رہائشی رہن میں اضافہ اس سال رئیل اسٹیٹ ایڈوائزری سروسز کی مانگ سے مربوط نظرآتا ہے اور یہ کرونا وائرس کی وبا سے پہلے 2018ء اور 2019ء میں ملاحظہ کی گئی سطح سے تجاوزکرگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے نجی شعبے کے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کی جانب سے حکومت کی سرپرستی والے منصوبوں میں دلچسپی کا اظہارملاحظہ کیا ہے اور اس سے سرکاری اورنجی شراکت داری سے اقدامات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ ایک اہم رجحان ہے جو وژن 2030ء کے اہداف کے حصول میں مزید معاون ثابت ہوگا۔‘‘