طالبان کی اجازت کے بغیر افغانستان میں حملے کر سکتے ہیں: پینٹاگان

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے جمعرات کو کہا ہے کہ امریکی افواج کے مکمل انخلا کے باوجود امریکیوں اور افغنستان شہریوں کی کابل سے بیرون ملک منتقلی کے لیے کی کوششیں جاری رکھے گی۔

طالبان کی اجازت کے بغیر افغانستان میں طیاروں کی پروازوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ امریکا کو آپریشن کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے لیے ہمیں طالبان سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Advertisement

امریکی فوج کے کمانڈر جنرل گلین وانہیرک نے کل جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 53 ہزار افغانی امریکا میں فوجی بیرکوں میں ہیں اور وہ امیگریشن کاغذات کی تکمیل تک رہیں گے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ خسرہ وبا کی وجہ سے مہاجرین کی نقل و حمل کے لیے پروازیں فی الحال معطل ہیں تاہم ان کی جلد بحالی کی امید ہے۔

انہوں نےکہا کہ افغانی پناہ گزینوں میں دو افراد ایسے ہیں جنہیں مجرمانہ الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ وہ امریکی بیرک میں تھے۔

افغان فوج میں افسران سے ڈیلنگ اوردوسرے افغان شہریوں کے ساتھ معاملات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ ہم ہرایک کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔ کسی افغان باشندے کے ساتھ اس کے سابقہ تعلق کا اس کے عہدے کی وجہ سے کوئی ترجیحی سلوک نہیں کیا جاتا۔

غیرمعمولی انخلا

قابل ذکر ہے کہ امریکا نے گذشتہ اگست میں امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریبا 20 سال تک جاری رہنے والی افغان جنگ کو ختم کردیا تھا اور افغانستان میں تعینات تمام امریکی فوجیوں کونکال لیا تھا۔

نائن الیون کی بیسویں برسی کے موقعے پرافغانستان سے تقریبا ایک لاکھ 20 ہزار افراد کو بیرون ملک منتقل کیا گیا۔ افغانستان کی تاریخ میں یہ مختصر عرصے میں غیرمعمولی انخلا قرار دیا جاتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں