آذربائیجان نےباکومیں ایرانی سپریم لیڈرکے ایلچی کے دفتراور مسجدکوبند کردیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

جمہوریہ آذربائیجان نے منگل کے روز دارالحکومت باکو میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے وابستہ مسجد اور ان کے ایلچی کے دفتر،دونوں کو بند کردیا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ آذری حکام نے علی خامنہ ای کے نمایندے علی‌اکبراجاق ‌نژاد کے دفتراورمسجد کو سر بہ مہرکردیا ہے لیکن ایجنسی نے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔

Advertisement

علی‌اکبراجاق‌ نژاد کے دفتر کی ویب سائٹ کے مطابق وہ 1996ءسے باکو میں ایرانی سپریم لیڈر کے ایلچی کے طورپرکام کررہے ہیں اور ان کا دفتر مسجد کے اندر ہی واقع ہے۔

آذربائیجان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان ایسخان زاہدوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باکو میں مختلف مقامات میں کووِڈ-19 کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،اس کے پیش نظر(مسجد اوردفتر کی)بندش کا اقدام ضروری ہوگیا تھا۔ترجمان نے واضح کیا ہے کہ مسجد کی سرگرمیوں کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔

باکومیں ایرانی سفارت خانے نے منگل کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سفارتی چینلوں سے اس معاملہ کی پیروی کررہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ آذری حکام نے اس اقدام کے بارے میں ہمیں پیشگی خبردارنہیں کیا تھا۔

ایران اورآذربائیجان کے درمیان پہلے ہی گذشتہ ہفتے کے دوران میں دوطرفہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔آذری صدرالہام علیوف نے گذشتہ ہفتے ایران کو اپنے ملک کی سرحد کے نزدیک بری فوج کی مشق کے اعلان پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

صدرعلیوف نے گذشتہ سوموار کو ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ’’ ہر ملک اپنے علاقے میں کوئی بھی فوجی مشق کرسکتا ہے۔ یہ ان کا خودمختارانہ حق ہے لیکن ایران اب کیوں، اور ہماری سرحد ہی پرکس لیے یہ مشق کررہا ہے؟‘‘

اس کے ردعمل میں ایران نے کہا تھا کہ ’’آذربائیجان کی سرحد کے نزدیک جنگی مشقیں ’’خودمختاری کا سوال‘‘ ہیں اور وہ اپنی سرحدوں کے قریب صہیونی حکومت کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔‘‘

صدرعلیوف کی تنقید کے باوجود ایرانی فوجی نے جمعہ کو آذربائیجان کی سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں فوجی مشقیں شروع کی تھیں۔اس کی برّی فوج کی ان مشقوں میں توپ خانے، ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اپنی قومی سلامتی کے خلاف اسرائیل کی اپنی سرحدوں کے ساتھ موجودگی اور سرگرمی کو برداشت نہیں کرتے۔ہم اس سلسلے میں کوئی ضروری اقدام کریں گے۔‘‘

ایران آذربائیجان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا مخالف ہے۔باکو اسرائیل سے سب سےزیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک ہے۔ایران ترکی اور آذربائیجان میں مقیم آذری قوم پرستوں کی سرگرمیوں کا بھی مخالف ہے جو اس کے بہ قول اس کی آذری آبادی میں علاحدگی پسندی کے رجحانات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران اورآذربائیجان کے درمیان واقع سرحد قریباً 700 کلومیٹر(430 میل) طویل ہے۔ایران میں آذری نسل کے لوگ بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ان میں کی اکثریت ملک کے شمال مغربی علاقوں میں رہتی ہے۔آذری ایران کا سب سے بڑا اقلیتی گروپ ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں