ہوٹل میں خفیہ کیمروں سے مہمانوں کی پرائیویسی کی ویڈیو بنانے والا گینگ گرفتار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

جنوبی کوریا کی پولیس نے ایک ہوٹل کے تمام کمروں میں خفیہ کیمرے نصب کرنے اور وہاں پر آنے والے مہمانوں بالخصوص جوڑوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز بنانے میں ملوث چار رکنی گینگ کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گروپ خفیہ کیمروں کی مدد سے بنائی گئی عریاں تصاویر اور ویڈیوز کو ان مہمانوں کو دکھا کر انہیں بلیک میل کرنے اور ان سے پیسے بٹورنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیول میٹروپولیٹن پولیس کے سائبرکرائم یونٹ کے ایک عہدیدار سیون سانگ ہیوک نے بتایا کہ مشتبہ افراد نے تصاویر کھینچیں اور کچھ مہمانوں کو ان کی اپنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی دھمکی دے کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی بلیک میلنگ ناکام ہو گئی ہے۔

Advertisement

سیول نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ مشتبہ افراد نے دارالحکومت سیول کے قریب یانگ پیونگ کے ہوٹل میں کیمرے کیسے لگائے؟

ایک مقامی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ ملزمان نے ہوٹل کے ایک ملازم کو رشوت دی کہ وہ ہر کمرے میں کمپیوٹر اسکرینوں پر چھوٹے کیمرے لگائے۔ یہ کام ہوٹل کے کمروں کی صفائی کے دوران کرایا گیا۔

رواں ماہ کے شروع میں ملزمان کی گرفتاریوں کے بعد یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ملزمان پر فرد جرم عاید کی گئی ہے یا نہیں۔

جنسی اور عریاں کلپس

قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریا نے حالیہ برسوں میں ایسے مجرموں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کی ہے جنہوں نے ہوٹلوں، باتھ روموں اور دیگر جگہوں پر جنسی فوٹیج یا عریاں مناظر کی عکس بندی اور غیر قانونی ویب سائٹس کے ذریعے فوٹیج پھیلانے کے لیے چھوٹے کیمرے نصب کیے ہیں۔

سنہ 2018 میں ہزاروں خواتین نے سیول میں مارچ کیا تاکہ پوشیدہ کیمرے کی تصاویر کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے مضبوط حکومتی کارروائی کا مطالبہ کیا جا سکے۔ اس کے بارے میں ان کے بقول خواتین کو مسلسل پریشانی کا سامنا ہے۔

نیشنل پولیس ایجنسی نے حال ہی میں جسٹس پارٹی کے رکن جنگ ہی ینگ کو بتایا کہ پولیس نے پچھلے پانچ سالوں میں خفیہ کیمروں سے متعلق جرائم کے تقریبا 30 ہزار مقدمات کی تفتیش کی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں