شام : القنیطرہ میں بشار حکومت اور اس کے حلیفوں کے اہداف پر اسرائیل کا حملہ
شام کے صوبے القنیطرہ میں البعث شہر اور الکروم گاؤں کے اطراف اسرائیلی لڑاکا طیارے نے دو میزائل داغے جس کے نتیجے میں مادی نقصان ہوا۔ حملے میں بشار کی فوج اور اس کے حلیفوں کے دو عسکری مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں ابھی تک جانی نقصان کا علم نہیں ہو سکا۔ یہ بات آج پیر کے روز شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے بتائی۔
روس کی جانب سے شام میں اسرائیلی کارروائیوں کے بارے میں نروم رویہ اختیار کرنے کے اشارے کے بعد تل ابیب نے شام میں ایرانی اہداف پر تازہ بم باری کی ہے۔
اسرائیلی وزیر زیوف ایلکن جو اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ہمراہ جمعے کو روسی صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے لیے سوچی گئے تھے ،،، انہوں نے وضاحت کی کہ شامی فضائی حدود میں اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیوں اور روس کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی آزادی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں رہ نماؤں نے ایرانی جوہری معاملے پر بھی بات چیت کی۔
العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اور روسی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نفتالی بینیٹ نے شام میں ایرانی ٹھکانوں کے نقشے بھی پیش کیے اور ان پر بحث کی۔ اس کے علاوہ بینیٹ نے مقبوضہ وادی گولان سے 80 کلومیٹر شمال میں ایرانی موجودگی کو ہٹا کر جنوبی شام میں ’ڈی ایسکلیشن‘ کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جمعے کے روز سوچی میں پوتین سے ملاقات ،،، نفتالی بینیٹ کی وزارتِ عُظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد روسی صدر سے پہلی ملاقات ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے روسی صدر پوتین کو آگاہ کیا کہ تل ابیب شام پر اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اس موقع پر روسی صدر نے مطالبہ کیا کہ شام پر حملوں میں حکومتی اداروں اور بنیای ڈھانچے کو نشانہ نہ بنایا جائے۔