سوڈان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کے روز بتایا ہےکہ فوج کے کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے 6 سوڈانی سفیروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔
البرہان نے امریکا، یورپی یونین، قطر، چین اور فرانس میں سوڈانی سفیروں اور جنیوا میں سوڈانی مشن کے سربراہ کو برطرف کر دیا۔
ایک سفارتی ذریعے نے منگل کو خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ سوڈان کے 12 ممالک کے سفیروں بہ شمول امریکا، متحدہ عرب امارات، چین اور فرانس نے پیر کے روز سوڈان کی تازہ ترین پیش رفت کو مسترد کر دیا تھا۔
بدھ کے روز سیکیورٹی فورسز نے کارکنوں اور فوج کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو نشانہ بناتے ہوئے گرفتاریوں کی مہم تیز کردی۔ یہ احتجاج جنرل عبدالفتاح البرہان کے فیصلوں کو مسترد کرنے والے عوامی احتجاج کا حصہ ہے جوپورے خرطوم میں پھیلی ہوئی ہے۔
دوسری طرف سوڈان کی فوج پربیرون ملک ے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ افریقی یونین نے سوڈان کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ عالمی بینک نے شدید اقتصادی بحران میں پھنسے اس ملک کی امداد روک دی ہے۔
عبوری عمل میں اپنے سویلین شراکت داروں کو بے دخل کرنے کے بعد یک طرفہ طور پر اقتدار سنبھالنے والی فوج نے برطرف وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو،جنہیں پیر کے روز گرفتار کیا گیا تھا، کو ان کے گھر واپس بھیج کر بین الاقوامی تنقید کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

تاہم حمدوک کے دفتر نے کہا کہ وہ اب بھی "سخت پہرے میں ہیں"۔دفتر کا کہنا ہوئے کہ متعدد وزراء اور سیاسی رہ نما اب بھی نامعلوم مقامات پر زیر حراست ہیں۔
ادھر اپوزیشن کو خاموش کرانے کی کوشش جاری ہے۔ امہ پارٹی کے نائب سربراہ صدیق المہدی ک اور فورسز فار فریڈم اینڈ چینج اتحاد کے ایک رہ نما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے فوج سے اقتدار سول قیادت کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بدھ کے روزسوڈانی دارالحکومت کی سڑکوں پر فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے خاص طور پر ایئرپورٹ اسٹریٹ پر سیکیورٹی کا سخت پہرا دیکھا گیا۔
اے ایف پی کے صحافی کے مطابق سیکڑوں مظاہرین کو سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ مظاہرین نے شاہراہ 60 پر کھڑی رکاوٹیں ہٹا دیں۔