طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل میں کتب خانوں کا انجام کیا ہو گا ....؟
اگست کے وسط میں کابل پر افغان طالبان کے کنٹرول کے بعد سے دارالحکومت کے علاقے پل سرخ کے کتب بازار میں نصب کے قریب کتب خانوں نے اپنے دروازے بند کر دیے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک کتب خانے کے مالک عبدالامین حسینی نے ہاتھ میں سابق امریکی خاتون اول میشیل اوباما کے بارے میں ایک کتاب تھام کر بتایا کہ "مثال کے طور پر ہم اس کتاب کو لے لیتے ہیں ،،، تو مسئلہ میشیل اوباما کی ذات کا نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ حجاب نہیں پہنتی ہیں"۔ حسینی کے مطابق اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل مارکیٹ کا کام بہت اچھا چل رہا تھا تاہم اب لگتا ہے کہ معاملات مختلف ہو چکے ہیں۔
اگرچہ اس مرتبہ طالبان نے اقتدار میں آ کر پچھلی بار کی طرح کتب خانوں کو آگ نہیں لگائی تاہم بہت سے افغان خوف یا معاشی حالات کے سبب کتابوں کی خریداری سے رک گئے ہیں۔

مذکورہ مارکیٹ میں کتابوں کے بعض فروخت کنندگان نے مذہب و افکار کے حوالے سے متنازع یا جرات مندانہ مواقف پر مشتمل کتب اپنی دکانوں سے ہٹا لی ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے سابق دور حکومت (1996-2001) میں غیر مذہبی کتب فروخت کرنے والوں کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔