افغان حکام نے آج بدھ کو انکشاف کیا ہے کہ کابل میں طالبان کا فوجی کمانڈر حمد اللہ مخلص بھی اس خودکش حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔ اس حملے میں گذشتہ روز دارالحکومت میں ملٹری ہسپتال کو نشانہ بنایا۔
حکام نے وضاحت کی کہ کمانڈر مخلص انتہا پسند حقانی نیٹ ورک کا ایک رکن اور بدری کور میں اسپیشل فورسز کا افسر ہونے کے ساتھ ان جنگجوؤں میں شامل تھا جنہوں نے اسپتال پر داعش کے حملے کو پسپا کیا۔
قابل ذکر ہے کہ مذکورہ رہ نما اگست (2021) کے وسط میں افغان دارالحکومت اور ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ہلاک ہونے والی سب سے بڑی شخصیت ہیں۔
کل شام داعش خراسان صوبہ نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں 19 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
ٹیلیگرام کے پلیٹ فارم پر تنظیم کے چینلز کی طرف سے شائع ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا گیا کہ کابل میں سردار محمد داؤد خان ملٹری ہسپتال پر "آئی ایس آئی ایس‘‘ کے پانچ جنگجوؤں نے بیک وقت ایک مربوط حملہ کیا۔

داعش کہا کہ ایک جنگجو نے اسپتال کے گیٹ پر خود کو دھماکہ خیز مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے بعد دوسرے جنگجووں نے اسپتال پر فائرنگ شروع کردی تھی۔
دوسری طرف طالبان کے ایک سرکاری اہلکار نے واضح کیا کہ منگل کی سہ پہر کو ہونے والا خونریز حملہ ایک خودکش بمبار سمیت متعدد حملہ آوروں نے کیا۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان نے کہا کہ یہ حملہ ایک موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے کیا جس نے اسپتال کے دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
-
افغانستان : طالبان نے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی لگا دی
افغانستان میں طالبان حکومت نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کے ذریعے معاملات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ طالبان کے مطابق اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کے ... بين الاقوامى -
کابل :افغانستان کے بڑے اسپتال میں دھماکوں میں 15 افراد ہلاک، 34 زخمی
افغان دارالحکومت کابل میں واقع ملک کے سب سے بڑے فوجی اسپتال میں فائرنگ کے بعد دو دھماکوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور34 زخمی ہو گئے ہیں۔وزارتِ داخلہ ... بين الاقوامى -
طالبان کے عہد میں بھی افغانستان میں بھنگ کی کاشت جاری
افغانستان میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان نے ملک میں منشیات کی غیر قانونی تجارت روکنے کا عہد کیا تھا لیکن اب تک غلام علی جیسے کاشتکاروں کے ... بين الاقوامى