کابل میں غلطی سے امریکی حملے میں شہری ہلاکتیں جنگی قانون کی خلاف ورزی نہیں: پینٹاگان
امریکی محکمہ دفاع [پینٹا گان] نے بُدھ کو کہا ہے کہ 29 اگست کو کابل میں غلطی سے 10 افغان شہری مارے جانےکا واقعہ غلطی تھی مگر جنگ کے قانون کی خلاف ورزی نہیں تھی۔
پینٹاگان کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کار اور ہدف کے گردونواح کے بارے میں دستیاب معلومات کو غلط سمجھا گیا تھا۔
پینٹاگان کے انسپکٹر جنرل جنرل سامی سعید نے امریکی محکمہ دفاع کی تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ کابل میں شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعہ معمولی غلطی تھی۔ یہ بم دھماکہ کابل ایئرپورٹ پر 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دباؤ کے حالات میں ہوا تھا جس میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔
غلطی کا اعتراف
گذشتہ ستمبرمیں امریکی فوج نے اعتراف کیا کہ کابل میں اگست کے آخر میں اس کے فضائی حملے جس میں سات بچوں سمیت دس شہری مارے گئے ایک "غلطی" تھی اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس حملے کے لیے معافی مانگی تھی۔
وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا کہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اپنی گہری تعزیت کرتا ہوں۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہ ایک غلطی تھی جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
-
کابل ڈرون حملہ، امريکا متاثرہ افغان خاندانوں کو زر تلافی ادا کرے گا
امریکہ نے افغانستان میں ڈرون حملے کی ’افسوسناک غلطی‘ میں ایک خاندان کے 10 افراد ہلاک ہونے پر مالی معاوضے کی پیشکش کی ہے۔رواں سال اگست کے اواخر میں ... بين الاقوامى -
انخلا کے وقت کابل میں ’غلطی سے‘ کیے گئے ڈرون حملے کا جائزہ لینے کا حکم
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گذشتہ ماہ 29 اگست کو کابل میں امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت 10 افغان شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کا اعلیٰ ... بين الاقوامى -
29 اگست کو کابل میں ڈرون حملہ فاش غلطی تھی: واشنگٹن کا اعتراف
امریکہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ فوجی انخلا سے چند دن قبل کابل میں کیے جانے والے ڈرون حملے میں دس معصوم شہری ہلاک ہوئے تھے۔امریکی سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات ... بين الاقوامى