ابوظبی میں غیرمسلموں کے لیے انگریزی اورعربی زبان میں عائلی عدالت کا قیام

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امارت ابوظبی میں غیرمسلموں کے خاندانی امور ومعاملات نمٹانے کے لیےانگریزی اورعربی زبانوں میں ایک نئی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام نے اتوار کو ملک کے صدر شیخ خلیفہ بن زایدآل نہیان کے حوالے سے ایک بیان میں اس نئی عائلی عدالت کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

Advertisement

قبل ازیں امارت میں غیر مسلموں کے ذاتی اور عائلی نوعیت کے امور ومقدمات نمٹانے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیا گیا تھا۔اس کے تحت طلاق یافتہ والدین کو اپنے بچّوں کومشترکہ طور پرتحویل میں لینے کی اجازت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غیرمسلم اب ابوظبی میں شہری شادیوں کا اندراج کرسکیں گے۔یواے ای میں وراثت اور معاوضہ کے قوانین میں بھی ترامیم کی گئی ہیں۔

بیان کے مطابق نئی عدالت ’’امارت ابوظبی میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے ایک جدید عدالتی چھتری مہیا کرے گی تاکہ خاندانی تنازعات کو بہترین عالمی طریقوں کے مطابق لچک داراندازمیں حل کیا جا سکے۔‘‘

متحدہ عرب امارات میں قانونی اور عدالتی کارروائی عام طور پر عربی زبان میں انجام پاتی ہے اور طلاق لینے یا دینے کے خواہاں غیرملکیوں کو اس سے قبل اسلامی قانون کے تحت یہ طریقہ کاراپنانا پڑتا تھا۔

نومبر 2020 میں قانونی اصلاحات کے ذریعے عدالتی کارروائی میں عربی زبان کے ساتھ انگریزی زبان متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ متحدہ عرب امارات میں مقیم تارکین وطن اس ملک کے قوانین کے تحت طلاق حاصل کرسکیں جن کے مطابق ان کی شادی ہوئی تھی۔

مقبول خبریں اہم خبریں