مصر کے جنوبی علاقے الاقصر سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے مکینک اور کاری گرکے چرچے سات سمندر پار پہنچ گئے ہیں جو تیس سال سے نابینا ہونے کےباوجود انتہائی مہارت کے ساتھ گاڑیوں کے پرزوں کی مرمت کرتا ہے۔
پچاس سالہ رومانی نجیب آج سے تیس سال قبل بینائی سے محروم ہوگیا مگر اس نے بینائی سے محرومی کو ہاتھ پھیلانے کا بہانہ بنانے کے بجائے محنت کرنے کی ٹھانی۔نجیب اس وقت اپنے علاقے کا مشہور نابینا مکینک ہے جس کے پاس گاہکوں کا رش لگا رہتا ہے۔
وہ اپنی ورک شاپ میں ایسے چلتا جیسے اسے کوئی بینائی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ گاڑیوں کے پرزوے جوڑتا، انہیں تیار کرتا ہے۔ نئی نئی مشینوں کو استعمال کرتے ہوئے اسے کوئی دقت محسوس نہیں ہوتی۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے علم پر بھروسہ کرتا ہوں اور مشینوں کو لمس کے ذریعے سمجھ لیتا ہوں۔
اگرچہ اس کا تعلق رومانیہ سے ہے مگر وہ مصر کے علاقے الاقصر میں اپنی ایک ورکشاپ چلاتا ہے۔ العربیہ ڈاآٹ نیٹ کیٓ ٹیم سے اس نے عربی میں بات کی اور اس نے کہا کہ میرے پاس کام کے لیے بہت زیادہ گاہک آتے ہیں اور لوگوں کو میرے کام پر تسلی اوراطمینان ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ بینائی کھو دینے کے بعد میرے لیے مایوسی کے سوا کچھ نہیں بچا تھا مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور مشینوں کا کام سیکھا۔وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ لوگ میرے پاس کام کرانے کے لیے آنے لگے اور میرے گاہک بڑھ گئے۔