بین الاقوامی منظم جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے سرگرم عالمی اقدام کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یمن میں اپنے حوثی اتحادیوں کو فراہم کیے گئے ہتھیار خلیج عدن کے راستے صومالیہ اسمگل کیے جا رہے ہیں جہاں القاعدہ سے منسلک الشباب کے جنگجو ایک کمزور اور منقسم حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
جنیوا میں قائم ایک تحقیقی تنظیم نے مزید کہا کہ اس کی رپورٹ آٹھ ماہ کے عرصے میں صومالیہ کے 13 مقامات پر 400 سے زیادہ ہتھیاروں کے دستاویزی اعداد و شمار اور 13 کشتیوں کے ذخیرے پر مبنی تھی جنہیں فوجی جہازوں نے روکا تھا۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ قرن افریقا کے ملک میں صومالیہ تک یمن کے راستے اسلحہ پہنچ رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق جو بدھ کو شائع ہوئی ہے میں ایران اور یمن کے درمیان ہتھیاروں کی تجارت سے آنے والے ہتھیار صومالیہ میں سمگل کیے جاتے ہیں۔ ایران نے ہمیشہ حوثیوں کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ تاہم ایرانی ریاست کی طرف سے ہتھیاروں کی سپلائی کے کافی ثبوت موجود ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ اور یمنی حوثی فورسز کے ترجمان نے اس مطالعے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ایران نے بارہا یمن میں اپنے حوثی اتحادیوں کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، جہاں چھ سال سے جاری خانہ جنگی میں دسیوں ہزار لوگ مارے جاچکے ہیں۔