بشارالاسد نے جمہوریہ شام کا مفتی اعظم کا منصب ختم کردیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

شام کے صدر بشار الاسد نے وزارت اوقاف کے اندر ایک فقہی کونسل کے اختیارات کو مضبوط کرتے ہوئے اس فیصلے کی واضح وجوہات اور پس منظر کے بغیر پیر کو جاری کردہ ایک فرمان کے ذریعےجمہوریہ کے مفتی اعظم کے عہدے کو ختم کر دیا۔

بشارالاسد نے قانون سازی کا حکم نامہ نمبر 28 جاری کیا جس میں وزارت اوقاف کے کام کو منظم کرنے والے قانون کے آرٹیکل نمبر 35 کو ختم کرنے کی شرط رکھی گئی ہے جس کے مطابق جمہوریہ کے مفتی اعظم کا نام دیا گیا ہے۔

Advertisement

نئے حکم نامے نے وزارت اوقاف میں فقہ کونسل کے اختیارات کو بھی تقویت بخشی ہے جس کا سربراہ وزیر ہوگا جب کہ مفتی کو اس میں ایک رکن کا عہدہ ملے گا۔

صدارتی فرمان نے کونسل کو وہ کام تفویض کیے جو مفتی کو سونپے گئے تھے۔ان میں قمری مہینوں کے آغاز اور اختتام کی تاریخوں کا تعین کرنا، روئیت ہلال روئیت کا ثبوت، اسلامی مذہبی عبادات اور رسومات کے نتیجے میں ہونے والے فقہی احکام کا اعلان کرنا۔ فتوے جاری کرنا اور فتووں کے لیے معیارات اور طریقہ کار وضع کرنا شامل ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ الاسد نے اسلامی اوقاف کے کام کی تنظیم میں ترمیم کی ہو۔ سنہ 2018 میں انہوں نے ایک قانون جاری کیا جس میں وزیر اوقاف کو وسیع اختیارات دیئے گئے اور جمہوریہ کے مفتی کی تین سال مدت مقرر کی گئی تاہم اس میں توسیع کی گنجائش رکھی گئی تھی۔ تاہم اس کے لیے وزیر مذہبی امور کی طرف سے سفارش بھی لازمی قرار دی گئی تھی۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مفتی جمہوریہ اور صدر اسد کےدرمیان قرآنی آیات کی تشریحات میں اختلاف ہے۔ مفتی حسون کی قرآنی آیات میں سے ایک کی تفسیر پر فقہ سائنسی کونسل کی طرف سے جاری کیے گئے سخت ردعمل کے چند دن بعد مفتی اعظم جمہوریہ کے عہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں