ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری بات چیت کے دوبارہ آغاز کی الٹی گنتی شروع ہونے کے بعد بھی منظرنامہ پر امید افزا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے وائٹ ہاؤس کے ماحول کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ 2015ء میں دستخط کیے جانے والے جوہری معاہدے کا متن نیم مردہ ہو چکا ہے۔ اس کو پھر سے زندگی بخشنا دشوار ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ سمجھنا کہ معاہدے کو پھر سے پہلے مرحلے پر لانے اور پھر زیادہ طویل المیعاد اور بھرپور سمجھوتے پر عمل کرنے کا امکان ہے ،،، یہ امکان بڑی حد تک دم توڑ چکا ہے۔ البتہ اخبار کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں اس جانب رجحان پایا جا رہا ہے کہ ویانا میں موجود ایرانی وفد کے ساتھ عبوری معاہدے تک پہنچا جائے۔ اس کا مقصد وقت حاصل کرنا ہے۔
پلان B (بی)
نیویارک ٹائمز نے ان پلان B کا بھی انکشاف کیا جس کے بارے میں امریکی انتظامیہ کے ایک سے زیادہ ذمے دارارن بات کر چکے ہیں۔ یہ پلان کئی ماہ سے وائٹ ہاؤس اور وزارت دفاع کے بیچ باقاعدگی سے زیر بحث آ رہا ہے۔ یہ پلان تہران پر مزید پابندیاں عائد کرنے اور ایران کے جوہری انفرا اسٹرکچر کی تخریب پر مشتمل ہے۔
یادر ہے کہ گذشتہ دنوں کے دوران میں کئی مغربی سفارت کار خبردار کر چکے ہیں کہ جوہری معاہدے کو نئی زندگی دینے کی کوششوں کے لیے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔
معاہدے کی بقیہ عالمی طاقتوں (برطانیہ ، چین ، فرانس ، جرمنی اور روس) نے بات چیت کے آئندہ دور میں بناوٹی صورت کے اثرات سے خبردار کیا ہے۔ ایران نے بات چیت کے اس دور کو شروع کرنے کے لیے رواں ماہ (نومبر) کی 29 تاریخ مقرر کی ہے۔
ویانا بات چیت کے سابقہ چھ ادوار کے بعد بھی تہران اب تک امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے موقف پر مُصر ہے۔