رواں سال 24 فروری کو یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے تناظر میں یورپی یونین اور ماسکو کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ فریقین کے بیچ تناؤ کا سلسلہ جاری ہے۔
یورپی کمیشن کی خاتون سربراہ اورسولا وان ڈیرلائن نے ماسکو کے حوالے سے یورپی یونین کے موقف کی شدت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے آج جمعرات کے روز ٹوکیو میں یورپی کونسل کے سربراہ چارل میشیل کے ہمراہ جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد اورسولا کا کہنا تھا کہ "روس اس وقت یوکرین کے خلاف وحشیانہ جنگ کے سبب عالمی نظام کے لیے سب سے بڑا براہ راست خطرہ بن چکا ہے ... چین کے ساتھ اس کا اتحاد باعث تشویش ہے"۔
ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں اورسولا نے کہا کہ یورپی یونین کی طرح جاپان بھی اس بات کا ادراک رکھتا ہے کہ محض یوکرین نہیں بلکہ پورے یورپ کا مستقبل اس وقت داؤ پر لگ چکا ہے۔
I welcome the strong stance Japan has taken on Russia’s aggression against Ukraine.
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) May 12, 2022
Like the EU, Japan understands what is at stake here.
Not just Ukraine’s future.
Not just Europe’s future.
But the future of a rules-based world order. pic.twitter.com/WpIpCaoLRj
یورپی کمیشن کی سربراہ نے جاپان کے ساتھ یورپی یونین کے تعلقات کو گراں قدر قرار دیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ تجارت ، ٹکنالوجی اور ماحولیات سمیت کئی شعبوں میں ان تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے ٹوکیو نے بھی یورپی یونین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ماسکو پر سیکڑوں پابندیاں عائد کر دیں۔
ادھر روس نے جاپانی وزیر اعظم سمیت درجنوں ذمے داران کے اپنی اراضی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔