سعودی عرب کے اشتراک سے ڈرون کے تدارک کے لیے جدید "جال" تیار کر رہے ہیں: سینٹ کام
امریکی سینٹ کام کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ایرانی ڈرونز سے نمٹنے کے لیے جدید اقدامات کر رہا ہے۔ اس حوالے سے خطے میں شراکت داروں کے تعاون سے امریکا اور سعودی عرب کے ایک جدید "جال" کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے کہا کہ امریکی سنٹرل کمان اور خطے میں اس کے تمام شراکت داروں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کو گہرا کرنے کا عہد ہے تاکہ مملکت پر ڈرون حملوں کے مشترکہ ایرانی حوثی خطرے سے نمٹا جا سکے۔
کوریلا نے عرب روزنامہ ’الشرق الاوسط‘ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ "ہم شاہی سعودی بحریہ کے ساتھ اسمگلنگ کی کارروائیوں کی روک تھام جاری رکھیں گے تاکہ حوثیوں کی کارروائیوں کی حمایت کے لیے سمندر کے راستے جدید روایتی ہتھیاروں کی ترسیل کو روکا جا سکے۔ ہم بالآخر ایران سے علاقے میں دھماکہ خیز مواد کے داخلے کو روکنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے خطے کی سلامتی اور استحکام کو ترقی دینے کے لیے ریاض اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون کی ناگزیریت پر زور دیا۔
امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر نے کہا کہ 8 نومبر کو ہماری افواج نے خلیج عمان میں ایک نامعلوم جہاز کو روکا جو ایران سے یمن میں بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد سمگل کر رہا تھا، جس میں 360,000 پاؤنڈ کھاد (یوریا) بھی شامل تھی۔ دھماکہ خیز مواد میں اور (امونیم کلوریٹ)، جو بیلسٹک میزائلوں کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی اس جہاز پر لادی گئی ہے۔
سعودی - امریکی فوجی تعاون کی حکمت عملی کی حد کے بارے میں امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر نے کہا کہ سعودی مسلح افواج سینٹرل کمانڈ کے سب سے قابل اعتماد اور قابل شراکت داروں میں سے ہے۔ ہمارا فوجی تعاون خطے میں سلامتی اور استحکام کو بڑھانے کے لیے اہم ہے۔ یہ ایک تزویراتی تعاون ہے جو تمام اقوام اور پورے مشرق وسطیٰ کی خدمت کرتا ہے۔
مبصرین کے ان تبصروں کے جواب میں کہ امریکی فوجی تعاون یمن میں حوثیوں کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہے کوریلا نے زور دے کر کہا کہ مربوط فضائی اور میزائل دفاع اور ایران میں تیار کیے جانے والے جدید روایتی ہتھیاروں کی روک تھام، بشمول حوثیوں کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی روک تھام ان کی عملی ترجیحات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ تقریبات بہت اہم ہیں جیسا کہ 16 نومبر کو جوائنٹ ملٹری پلاننگ کمیٹی کا اجلاس جس کی میزبانی سعودی رائل اسٹاف کے چیف لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حمید الرویلی نے کی۔ چونکہ یہ مواقع امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ فوجی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور خطے میں سلامتی اور استحکام کو ترقی دیتے ہیں۔