برونڈی میں 300 افراد کے نگلنے والے مگرمچھ ’’تساؤ ‘‘ کے متعلق پراسراریت برقرار
برونڈی میں مبینہ طور پر 300 سے زائد افراد کو کھا جانے والے مشہور مگرمچھ ’’تساؤ‘‘ کے موجودگی کے متعلق پراسراریت چھا گئی ہے۔
برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ نے کہا کہ شکاریوں کی جانب سے اسے مارنے کی متعدد کوششوں کے باجود مگرمچھ برسوں تک پکڑے جانے سے بچ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوتا رہا ہے۔
بیس 20 فٹ طویل اس خوفناک مگرمچھ کا وزن تقریباً ایک ٹن ہے، یہ "گستاو" کے نام سے مشہور ہے۔ اس نے کئی سالوں سے جھیل تانگانیکا، برونڈی اور مشرقی افریقہ کے قریب واقع قصبوں میں مقامی باشندوں کو خوفزدہ کر رکھا ہے۔ اس خطے میں ’’تساؤ‘‘ لوک داستانوں کا حصہ بن گیا ہے۔
بعض ماہرین نے بتایا ہے کہ گستاو کی عمر 100 سال ہو سکتی ہے، تاہم بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے دانتوں کی نوکیں برقرار ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی عمر 60 سال کے لگ بھگ ہے۔
نیشنل جیوگرافک کے مطابق تنگانیکا جھیل کے شمال مشرقی ساحلوں پر رہنے والے لوگوں پر اس کے حملے 1987 سے جاری ہیں۔
مگرمچھ کے حملوں میں ہونے والی اموات اور ان حملوں سے متاثر ہونے کے حوالے سے اعداد وشمار کے متعلق شکوک وشہات موجود ہیں تاہم عینی شاہدین کی رپورٹیں ان اموات کا ذمہ دار اسی مگرمچھ کو قرار دیتی ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اس مگرمچھ کے لئے جال لگائے گئے تھے جن میں دیگر چھوٹے مگرمچھ آ گئے تھے تاہم ایک موقع پر اس بڑے مگرمچھ کو تین گولیاں بھی ماری گئی تھیں تاہم ان گولیوں سے اس کی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔
یہ اطلاعات بھی ہیں کہ 2019 میں ’’گستاؤ‘‘ کو مارا جا چکا ہے تاہم اس کی موت کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آسکا تھا جس کے بعد اب تک اس مگرمچھ کے متعلق پراسراریت باقی ہے اور لوگوں میں یہ خوف پھیل چکا ہے کہ یہ پراسرار مگرمچھ اب بھی پانی میں موجود ہے۔