شام میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے: روسی انتباہ پر ترکیہ کا جواب

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

شمالی شام میں ترکی کی کسی بھی زمینی فوجی کارروائی کے متعلق روسی انتباہ کے بعد ترکی نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ اپنی فضائی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

روسی وزیر دفاع سرگئی اور ان کے ترک ہم منصب ہولوسی آکار کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی۔ ہولوسی آکار نے کہا ترکی ان دہشت گردی کے الزام کی زد میں آنے والے مسلح کرد گروپوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

Advertisement

خطرے کو مکمل طور پر روکیں

رائٹرز کے مطابق ہولوسی آکار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ترکیہ کی ترجیح شمالی شام سے دہشت گردی کے خطرے کو مستقل طور پر روکنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملہ پر تمام سابقہ معاہدوں کی پاسداری کی جانی چاہیے۔

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ دونوں وزراء نے شام کی صورتحال اور بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔

حملے کی وارننگز

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا اور شام کے لیے روس کے ایلچی الیگزینڈر لاورینتیف نے پہلے ہی شمالی شام پر ترکیہ کے زمینی حملے کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔

شمالی شام میں ترک فوج: اے ایف پی فائل
شمالی شام میں ترک فوج: اے ایف پی فائل

انہوں نے کہا تھا کہ اس فوجی اقدام سے خطے میں عسکریت پسندوں خاص طور پر داعش کی باقیات کی سرگرمیوں کو مضبوط کرنے کا خطرہ ہے۔

لاورینتیف نے ترک صدر رجب طیب ایردوان اور ان کے شامی ہم منصب بشار الاسد کے درمیان ملاقات کا اہتمام کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

فضاؤں تک محدود نہیں رہیں گے

تاہم ترکیہ نے پہلے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ کرد فورسز کے خلاف اس کی فضائی کارروائیاں زمینی کارروائی میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔

شمالی شام میں ترک نواز گروپ: اے ایف پی
شمالی شام میں ترک نواز گروپ: اے ایف پی

گذشتہ اتوار سے انقرہ نے آپریشن ’’تلوار کا پنچہ‘‘ کے فریم ورک کے تحت کردستان ورکرز پارٹی اور شمالی عراق اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں اور توپ خانے سے مسلسل بمباری کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں