برطانیہ کا سب سے چھوٹا گھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز اور سیاحوں کے لیے ایک قابل دید مقام بن گیا ہے۔ سیاح روزانہ کی بنیاد پر اس کے اندر اور باہر کی تفصیلات کو قریب سے دیکھنے کے لیے یہاں آتے ہیں لیکن حال ہی میں آنے والوں نے جگہ کی کمی کی شکایت کی ہے۔ بعض سیاحوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس مکان تک پہنچنےمیں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ لوگ جگہ کی تنگی کے بارے میں پریشان دکھائی دیے۔ جب سے یہ مکان سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہے اس میں کوئی نہیں رہ رہا ہے۔ البتہ کسی دور میں اس میں ایک خاندان رہائش پذیر تھا۔
مقامی برطانوی اخبار’میٹرو‘کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ جو العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطالعے سے گذری ہے میں اس منفرد مکان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں سیاحوں اور زائرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ گھر "بہت چھوٹا" ہے۔ وہ "اتنا چھوٹا گھر" پا کر حیران رہ گئے۔ "
تقریباً 55,000 لوگ سالانہ ایک سیاحتی مقام پر آتے ہیں جسے (The Smallest House) کہا جاتا ہے۔ یہ مکان برطانیہ میں نارتھ ویلز میں کونوی کے مقام پر واقع ہے۔
غیرمعمولی حد تک چھوٹا گھر صرف 72 انچ (182 سینٹی میٹر) چوڑا 122 انچ (310 سینٹی میٹر) اونچا ہے۔
ایک ملاقاتی نے کہا کہ "میں وہاں آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں گذار سکا" جب کہ دوسرے نے گھر سے اپنی شدید مایوسی کا اظہار کیا کیونکہ اندر کوئی "باورچی خانہ یا باتھ روم" نہیں تھا۔
ایک سیاح نے کہا کہ یہ گھر "بہت چھوٹا" ہے اور میں اسے دیکھ کر حیران ہوا۔ دوسرے نے اسے "چھوٹا ملحقہ" قرار دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ مجھے یقن ہے کہ وہاں پہلے کوئی نہیں رہ رہا تھا، جب کہ ایک شخص نے شکایت کی کہ گھومنے کے لیے کافی جگہ نہیں ہے۔
اخبار "میٹرو" کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر صرف 1.5 مربع میٹر فرش کی جگہ استعمال کے لیے موزوں ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ "برطانیہ کا سب سے چھوٹا گھر" جدید رئیل اسٹیٹ کے عادی لوگوں کے لیے صدمہ کا باعث بن سکتا ہے۔
معلومات کے مطابق "ویلز" صوبے کا یہ بہت چھوٹا سا گھر 300 سال سے زائد عرصے سے آباد تھا، کیونکہ اس کے اندر چھ افراد پرمشتمل ایک خاندان رہتا تھا۔
سولہویں صدی میں کانوی کی دیواروں کے ساتھ ساتھ کاٹیجز کی ایک قطار بنائی گئی تھی اور جیسے ہی دیواروں کا مرکزی ٹاور کھائی کے قریب پہنچا، قطار بالکل نہیں ملتی تھی، جس سے ایک خلا رہ جاتا تھا۔ بعد میں مکانات کی کمی کے باعث ایک اور کاٹیج بنانے کے لیے اس خلا کو پُر کیا گیا اور وقت گزرنے کے ساتھ اس پراپرٹی کو کونوی میں ہر کوئی "Small's" کے نام سے جانتا ہے۔
1841 میں برطانیہ میں ہونے والی پہلی مردم شماری کے مطابق یہ پتہ چلتا ہے کہ اس چھوٹے سے گھر میں ایک بیوہ، پھر ایک محافظ، پھر ایک ماہی گیر آباد رہا۔ وہاں رہنے والا آخری شخص صرف ایک صدی پہلے آیا جس کا رابرٹ جونز تھا جو ایک باغبان، مزدور اور ماہی گیر تھا۔ اس کا قد صرف تین فٹ چھ انچ تھا یعنی وہ ناٹے قد کا تھا۔ جب میونسپل کونسل نے مکان اور دیگر بہت سے لوگوں کو انسانی رہائش کے لیے غیر موزوں قرار دیا تو وہ اسے چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
معلومات میں بتایا گیا ہے کہ رابرٹ جونز خاندان اب بھی اس پراپرٹی کا مالک ہے اور اب اس پر سرخ رنگ کیا گیا ہے۔
-
ایک دن : مسجد حرام میں 87 ہزار آب زم زم کی بوتلیں تقسیم، 22 ہزارافراد کی رہنمائی
صدارت عامہ برائے امور مسجد حرام و مسجد نبوی نے بیت اللہ شریف میں آنے والوں کو ایک روز میں فراہم کی جانے والی خدمات کا جائزہ لیا اور بتایا کہ 24 گھنٹوں ... ایڈیٹر کی پسند -
شامی عالم دین علامہ راتب النابلسی کی سوشل میڈیا پراپنی وفات کی افواہوں کی تردید
شام کے ایک سرکردہ عالم دین 85 سالہ محمد راتب النابلسی نے سوشل میڈیا پراپنی وفات کی افواہوں کو مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور ان کی وفات کی ... مشرق وسطی -
دسیوں ہزار افغان تاحال برطانیہ میں آبادکاری کے منتظر
71 ہزار درخواستوں کا بیک لاگ افغانوں کی زندگیوں کو "غیر محفوظ" بنا دے گا: خیراتی اداروں کا انتباہ بين الاقوامى