امریکا کے جاسوس ڈرون کی روس کی کارروائی کے بعدبحیرۂ اسود پردوبارہ پرواز
امریکا نے بحیرۂ اسود کے علاقے میں گذشتہ منگل کو ایک روسی لڑاکا طیارے کی کارروائی کے بعد نگران ڈرون کی پروازیں دوبارہ شروع کردی ہیں۔روس کے لڑاکا جیٹ کی کارروائی کے نتیجے میں امریکی جاسوس ڈرون سمندرمیں گر کرتباہ ہوگیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آر کیو-4 گلوبل ہاک نے جمعہ کے روز اس خطے کے لیے ایک مشن روانہ کیا ہےاور یہ گذشتہ منگل کے واقعے کے بعد اس طرح کی پہلی ڈرون پرواز تھی۔ پینٹاگون کے حکام اس ہفتے بارہا اس بات پر زوردے چکے ہیں کہ یہ واقعہ واشنگٹن کو اس طرح کے مشنوں کو اڑانے سے نہیں روک سکے گا۔
روس نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی ایم کیو-9 ڈرون کو مارگرایا ہے اور یہ دونوں ملکوں کے درمیان اس طرح کا پہلا براہ راست ٹاکرا تھا، جس سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو گئے تھے۔
روس نے امریکا کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس کے دو ایس یو-24 لڑاکا طیاروں نے بغیر پائلٹ امریکی طیارے کے ارد گرد غیرذمہ دارانہ انداز میں نقل وحرکت کی تھی۔اس نے اس کے بجائے اس حادثے کا ذمہ دار ڈرون کی "تیزرفتارحرکت" کو قرار دیا ہے۔
تاہم پینٹاگون نے جمعرات کو ایک ویڈیو جاری کی جس میں ایک روسی ایس یو 27 لڑاکا طیارہ ڈرون کے بہت قریب آ کرایندھن پھینکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
اس میں ایک اورروسی حربے کے بعد ویڈیو فیڈ میں نقصان بھی دکھایا گیا تھا ، جس کے بارے میں پینٹاگون کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ روسی طیارے کے ڈرون سے ٹکرانے کے نتیجے میں نکلا تھا۔ویڈیو کا اختتام ڈرون کے تباہ شدہ پروپیلر کی تصاویر کے ساتھ ہوتا ہے، جس کے بارے میں پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یہ تصادم کی وجہ سے ہوا اورطیارہ ناکارہ ہوکرگہرے پانیوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔بین الاقوامی پانیوں کی فضائی حدود میں رونما ہونے والا یہ واقعہ امریکا اور روس کے درمیان یوکرین کے معاملے پربراہ راست تصادم کے خطرے کی بازیافت بھی ہے۔