عالمی ادارۂ خوراک کے فنڈزمیں کمی؛بھوک کا شکارلاکھوں افغانوں کے راشن میں کٹوتی
اقوام متحدہ کے تحت عالمی خوراک پروگرام کوافغانستان میں سنگین انسانی بحران کے باوجودفنڈزکی کمی کا سامنا ہے۔اس کے پیش نظر ادارے کواس ماہ بھوک کا شکار 40 لاکھ افغانوں کے راشن میں کٹوتی کرناپڑرہی ہے۔
عالمی ادارہ خوراک نے ایک بیان میں کہاہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے کم سے کم 40 لاکھ افراد کو مارچ میں ملنے والی رقم میں سے نصف حصہ ملے گا۔اس نے کہاہے کہ اپریل میں افغانستان میں ایک کروڑ30 لاکھ افراد تک خوراک پہنچانے کے لیے فوری طور پرنوکروڑ30 لاکھ ڈالرکی ضرورت ہے۔
اگست 2021ءمیں طالبان کے اقتدارسنبھالنے کے بعد سے جنگ زدہ ملک معاشی بحران سے دوچارہے۔ دوسرے ممالک کی حکومتوں نے ترقیاتی فنڈنگ میں کٹوتی کی ہے اوربینکاری کے شعبے پرپابندیاں عاید کردی ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت کچھ اداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ سال خواتین کے کام کرنے پرپابندی کے بعد امداد دینے والے ممالک اورادارے انسانی امداد کے پروگرام سے دستبردارہوجائیں گے۔طالبان حکومت نے دسمبرمیں غیرسرکاری تنظیموں کے عملہ میں شامل زیادہ ترافغان خواتین کوکام کرنے سے روک دیا تھا۔
عالمی خوراک پروگرام کی مارچ میں فنڈنگ میں کمی کی وجہ فوری طورپرواضح نہیں ہوسکی۔راشن کی ترسیل میں یہ کمی خاص طور پر سخت، مہلک سردی کے اختتام پرہوئی ہے،جب بہت سے کنبوں کوکھانے پینے کی اشیاء کی قلّت کا سامنا ہے جبکہ گندم کی نئی فصل کی کٹائی مئی میں متوقع ہے۔
اقوام متحدہ کےاندازے کے مطابق قریباً 90 فی صد افغان اپنی خوراک کا بندوبست کرنے کامتحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔