مرسی کو چھوڑ کر صدور کا تعارف ، مصری وزیر خارجہ کا ترک ہم منصب کے لیے معنی خیز اشارہ
وزار ت خارجہ کے دفتر میں 1952 سے لیکر اب تک کے تمام مصری صدور کی تصویر اور نام کی تختی لگائی گئی، مرسی غائب تھے
ہفتہ کے روز قاہرہ کے دورے پر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے مصری وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ اس دوران ایک ایک بامعنی اور معنی خیز اشارہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے ترک ہم منصب میولوت چاوش اوگلو کو مصری صدور کے ناموں اور تصویروں والی تختی دکھائی ۔ تاہم یہ اس تختی میں الاخوان کے معزول مصری صدر محمد مرسی کا نام اور تصویر موجود نہیں تھی۔
سامح شکری نے اپنے مہمان کے ساتھ دورہ کیا اور انہیں وزارت خارجہ کے محکموں اور عجائب گھروں کا معائنہ کرایا۔ دونوں 1952 سے اب تک مصری صدور کی تصویروں والی ایک بڑی پینٹنگ کے سامنے کھڑے ہوئے ۔
شکری نے اوگلو کے لیے مصری کے صدور کے نام محمد نجیب، جمال عبدالناصر، انور السادات، حسنی مبارک اور عدلی منصور کا ذکر کیا اور پھر موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کا نام بھی ذکر کیا۔ اس دوران ناموں اور تصاویر کے بورڈ پر معزول صدر محمد مرسی کا نام اور تصویر موجود نہیں تھی۔ محمد مرسی کی حکومت کا تختہ 2013 میں الٹا گیا تھا ۔ ترکیہ نے اس وقت محمد مرسی اور ان کی جماعت الاخوان کی حمایت کی تھی اور مرسی کی حکومت کے خلاف اس وقت کے قومی انقلاب کو مسترد کیاتھا۔
مصری وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب کا 10 سال سے زیادہ کے عرصہ میں پہلی مرتبہ قاہرہ میں استقبال کیا ہے۔ سامح شکری اور اوگلو نے پریس کانفرنس کے بعد بات چیت کی جہاں شکری نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ معمول کے تعلقات کی واپسی کے لیے ٹھوس بنیاد موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قاہرہ اور انقرہ کے درمیان تعلقات طویل اور تاریخی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ اہم اور شفاف بات چیت کی ہے۔
شکری نے نشاندہی کی کہ ترکیہ کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا کیونکہ انہوں نے مسلسل رابطے اور ہم آہنگی کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے سفیروں کی سطح پر تعلقات کی بحالی کے لیے بھی گفتگو کی ہے۔
مصری وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات کے باوجود ترکیہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات متاثر نہیں ہو رہے ہیں، خاص طور پر ترکیہ کے ساتھ تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے دورہ قاہرہ کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے، انہوں نے کہا ہم مصری وزیر خارجہ کے دوبارہ ترکیہ کے دورے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مصر ان اولین ممالک میں سے ایک تھا جو زلزلہ کی تباہی میں ترکیہ کے ساتھ کھڑا ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مصری صدر السیسی اور ترک صدر ایردوان کے درمیان ملاقات کو آسان بنانے کے لیے اپنے ہم منصب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انقرہ اب مصر کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات کرے گا۔ خاص طور پر کئی علاقائی مسائل میں مصر کے ساتھ تعاون کے لیےبھی ۔ اوگلو نے نشاندہی کی کہ مصر کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشترکہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ ترک کمپنیاں مصر کے ساتھ اقتصادی تعاون میں اضافے کی امید کے ساتھ وہاں سرمایہ کاری کو دوگنا کرنے پر زور دے رہی ہیں۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ دیکھا گیا تھا اب ہم انہیں مضبوط راستوں پر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مصری وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان احمد ابو زید نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات کی بحالی اور دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت شروع کرنے کے عمل کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔