ٹرمپ کی ممکنہ گرفتاری پریشان کن، تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا: مائیک پینس

ٹرمپ نے ممکنہ فرد جرم کے جواب میں اپنے حامیوں سے احتجاج کی کال دی ہے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’’مین ہٹن‘‘ ڈسٹرکٹ اٹارنی کی جانب سے ممکنہ فرد جرم "بہت پریشان کن" ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل سابق صدر ٹرمپ اپنی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج کی اپیل کر چکے ہیں۔

پینس نے ہفتہ کے روز ڈیس موئنز، آئیووا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ کے سابق صدر کے مواخذے کا خیال میرے لیے بھی اسی طرح بہت پریشان کن ہے جیسا کہ دسیوں لاکھوں امریکی شہریوں کے لیے۔ انہوں نے کہا نیویارک میں سیاسی طور پر چارج شدہ ماحول ہے اور جہاں اٹارنی جنرل اور دیگر منتخب عہدیداروں نے سابق صدر کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے عملی طور پر مہم چلائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اپنا خیال رکھ سکتے ہیں۔"

ممکنہ فرد جرم کے جواب میں ٹرمپ کی جانب سے اپنے حامیوں سے احتجاج کرنے کے مطالبے کے تناظر میں پینس نے کہا کہ تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا احتجاج کی قانون نے اجازت دی ہے۔ ہم امریکیوں کے سننے کے حق کا احترام کرتے ہیں اور سابق صدر کے سیاسی محرک کی بنا پر ہونے والے مواخذے کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم ایک بہت واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جو بھی تشدد میں ملوث ہوا اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں کہا کہ مین ہٹن کے اٹارنی جنرل ایلون بریگ کی جانب سے 2016 کی صدارتی مہم کے دوران پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو ادائیگی کی تحقیقات کے سلسلے میں مجھے منگل کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ریپبلکن ہاؤس کے سپیکر کیون میکارتھی نے ہفتے کے روز ٹویٹ کیا کہ یہاں ہم ایک بار پھر ایک بنیاد پرست مین ہٹن پراسیکیوٹر کے ذریعہ طاقت کے غلط استعمال کو دیکھ رہے ہیں۔

مائیکل کوہن ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل اور دیرینہ ساتھی تھے اور بعد میں ٹرمپ کے خلاف ہو گئے تھے۔ مائیکل کوہن نے ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں گواہی دی۔ انہوں نے ٹرمپ کی مظاہروں کی کال کو 6 جنوری کو کیپیٹل پر حملے سے پہلے ان کی "جنگ کی پکار" سے تشبیہ دی۔

کوہن نے ’’ ایم ایس این بی سی‘‘ کو بتایا کہ ٹرمپ کے لیے پرامن احتجاج لکھنا بہت بہتر تھا لیکن وہ پرامن احتجاج نہیں چاہتے۔ وہ اپنی طرف سے ایک اور پرتشدد تصادم چاہتے ہیں۔

کوہن نے اس ہفتے کے شروع میں نیویارک کی ایک گرینڈ جیوری کے سامنے گواہی دی تھی کہ اس نے 2016 کے انتخابات سے کچھ دیر قبل ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے تھے تاکہ وہ ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ تعلقات کے بارے میں خاموشی اختیار کرلے۔

مقبول خبریں اہم خبریں