یمن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی کارکنان نے دارالحکومت صنعاء میں "سول نافرمانی" شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ حوثی باغیوں کے ہاتھوں سابق صدر کے قتل کے 40 دن گزر جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
مذکورہ عناصر کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ یمنی عوام کھلے میدانوں میں جمع ہوں، دکانیں اور تجارتی مراکز بند کر دیں، ٹریفک کی آمد و رفت معطل کر دیں اور حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ سرکاری اداروں میں کام کی ہڑتال کر دیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کال پر متحرّک ہونے سے عوام پر چھائے باغی ملیشیا کے خوف کے بادل چھٹ جائیں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا صالح کے حامیوں کے مطالبے پر لوگ سڑکوں پر آئیں گے یا حوثی ملیشیا اپنی مضبوط گرفت کے ذریعے اپوزیشن کی ہر آواز کو کچل دیں گے۔
-
حوثیوں کو کسی بھی مذاکرات میں شریک کرنے کی 5 شرائط
-
ایندھن بردار بحری جہاز یمن کی الحدیدہ بندر گاہ پر لنگر انداز : عرب اتحاد
-
’’یمن کی تمام بندر گاہیں انسانی امداد ، تجارتی اشیاء اور ایندھن کی آمد کے لیے کھلی ہیں!‘‘
-
یمن میں " پیپلز کانگریس" کے خلاف حوثیوں کی انتقامی کارروائیوں کی مذمّت
-
پاکستان کی یمن سے سعودی عرب پر میزائل حملے کی شدید مذمت
-
یمن : حوثی باغیوں نے ہتھیار ڈالنے کی کوشش پر اپنے 30 جنگجو ؤں کو ہلاک کردیا