
سعودی عرب میں بدعنوانی سے متعلق مالی تصفیے کے معاملات اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکے ہیں جب کہ بقیہ ملزمان کو آئندہ چند روز میں استغاثہ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔
بدعنوانی کے خلاف 80 روز سے جاری مہم میں انسداد بدعنوانی کی سپریم کمیٹی نے 350 افراد کو طلب کیا جن میں بدعنوانی کے مختلف مقدمات کے ملزمان ، گواہان اور ان معاملات سے متعلق معلومات رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
تحقیقات کے نتیجے میں زیر حراست افراد کی اکثریت مالی تصفیوں پر آمادہ ہو گئی جب کہ 90 افراد پر سے الزامات ختم کر کے ان کو رہا کر دیا گیا۔ البتہ 95 افراد ابھی تک زیر حراست ہیں۔
مالی تصفیے میں نقد رقوم ، جائیداد اور دیگر اثاثوں کو شامل کیا گیا۔
حملة #مكافحة_الفساد في #السعودية تدخل محطتها الأخيرة تمهيداً لإحالة المتهمين الذين لم يقبلوا بـ«التسوية المالية» إلى #النيابة_العامة pic.twitter.com/WjsGj6fnAD
— إنفوجرافيك السعودية (@Infographic_ksa) January 23, 2018
سعودی عرب کے اٹارنی جنرل شیخ سعود بن عبداللہ المعجب یہ باور کرا چکے ہیں کہ "حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف کسی قسم کی بے ضابطگی یا حق تلفی واقع نہیں ہوئی" اور تمام افراد کو وکلاء کی معاونت حاصل رہی۔ انہوں نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ رہا ہونے والے افراد کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔