
ایران کے دارالحکومت تہران میں "آزاد سائنس وریسرچ" یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے احتجاج کے موقع پر یونیورسٹی کے چانسلر محمد مہدی تہرانجی نے گذرتے ہوئے طلباء کو روند ڈالا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق طلباء نے یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام کی جانب سے طلباء کو تحفظ فراہم نہ کرنے کے خلاف دھرنا دے رکھا تھا۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے چانسلر محمد مھدی تہرانجی دفتر سے باہر نکلے اور راستے میں موجود طلباء کو روندتے ہوئے چلے گئے۔
طلباء نے حکام کی غفلت کےنتیجے میں ایک بس حادثے میں 10 طلباء کی ہلاکت اور 28 کے زخمی ہونے کے واقعے کی تحقیقات نہ کرنے کے خلاف دھرنا دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے چیئرمین اور ایرانی مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب علی اکبر ولایتی اور دیگر عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ کیا
محمد مهدی #طهرانچی از مسئولین #دانشگاه_علوم_تحقیقات بی توجه به دانشجویان #متحصن در #دانشگاه و بدون پاسخگویی به آنها، راه عبور خود را باز میکند که در این بین باعث آسیب دیدگی دو دانشجو می شود. #دانشجویان_علوم_تحقیقات pic.twitter.com/406KKgRpt5
— شهروندیار (@shahrvandyar) December 30, 2018
امروز دوشنبه ۱۰ دی ماه 97، جمعی از مردم و #دانشجویان مقابل در #دانشگاه تهران در خیابان #انقلاب دست به تجمع اعتراضی زدند. pic.twitter.com/Bcl2fMOJAc
— خبرگزاری هرانا (@hra_news) December 31, 2018
۔تہرانجی کی جانب سے طلباء کو روندے جانےکے واقعے کے بعد ایرانی پراسیکیوٹر جنرل نےبھی یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے احتجاجی طلباٰء سے بات چیت کی۔ طلباء نے بتایا کہ یونیورسٹی کا چانسلر انہیں روندتے ہوئے گذر گیا جس کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے واقعے کی ایک فوٹیج سوشل میڈیا کی ویب سائیٹس پر بھی پوسٹ کی ہے۔