مصر نے لیبیا میں ترکی کی سیاسی اور عسکری مداخلت کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کے حالیہ اقدامات کا مقصد لیبیا کے وسائل کی لوٹ مار ہے اور اسی مذموم عزم کے ساتھ ترکی لیبیا میں مداخلت کر رہا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عرب لیگ میں مصر کے مستقل مندوب علاء رشدی نے ایک بیان میں کہا کہ لیبیا میں جاری تنازع کا بہتر حل متحارب فریقین کے درمیان مذاکرات اور سیاسی بات چیت میں مُضمر ہے۔ بیرونی مداخلت لیبیا کے تنازع کو مزید گھمبیر کرنے کا موجب بنے گی۔
انہوں نے لیبیا میں ترکی کی فوجی اور سیاسی مداخلت کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ ترکی لیبیا کے قومی وسائل کی لوٹ مار کے عزم کے تحت طرابلس میں مداخلت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں متنازع قومی وفاق حکومت کی حمایت سے ترکی کے مذموم عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
علاء رشدی نے لیبیا میں جاری تنازع کے حل کے لیے تمام عرب ممالک کو حرکت میں آنے پر زور دیا اور کہا کہ عرب ممالک کے موثر کردار کے فقدان کے نتیجے میں دوسرے ملکوں کو لیبیا میں مداخلت کا موقع مل رہا ہے۔
خیال رہے کہ لیبیا میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ قومی وفاق حکومت اور جنرل ریٹائرڈ خلیفہ حفتر کی قیادت میں فوج کے درمیان کئی ماہ سے لڑائی جاری ہے۔ خلیفہ حفتر کی وفادارنیشنل آرمی طرابلس پرقبضے کے لیے حملہ آور ہے جب کہ قومی وفاق حکومت نے نیشنل آرمی سے لڑنے کے لیے ترکی سے فوجی مدد طلب کی ہے۔
مصری مندوب نے لیبیا کی سلامتی اور خود مختاری یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برادر ملک لیبیا کا استحکام اور سلامتی ہماری پہلی ترجیح ہے۔ لیبیا میں جاری تنازع کو فی الفوربات چیت کے ذریعے حل کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لیے اثر ورسوخ رکھنے والے ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔