"ہم آپ کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں"... یہ وہ الفاظ ہیں جن کے ذریعے عراقی حزب اللہ تنظیم نے اُن ارکان پارلیمنٹ کو دھمکی دی ہے جو عراق سے امریکی فورسز کے انخلا کے قانونی بل پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
بدھ کے روز جاری ایک بیان میں ملیشیا نے بتایا کہ وہ آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کی کارروائی کا بغور جائزہ لے رہی ہے جس میں عراق سے غیر ملکی افواج کے باہر نکالے جانے سے متعلق قانون پر رائے شماری ہو گی۔
ادھر عراقی پارلیمنٹ کے رکن سرکوت شمس الدین نے عراقی حزب اللہ ملیشیا کی دھمکی پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی فریق پارلیمنٹ یا اس کے ارکان کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کی آواز ہے اور کسی کے پاس اسے سبوتاژ کرنے کا حق نہیں۔
یاد رہے کہ عراق کے سرکاری ٹی وی نے بدھ کی شب بتایا تھا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے اطراف تمام مظاہرین کا انخلا مکمل ہو گیا ہے۔ مظاہرین گرین زون کے حساس ترین علاقے سے باہر چلے گئے۔ اس دوران ٹرکوں کے ذریعے اُن خیموں اور دیگر سامان کو منتقل کر دیا گیا جو مذکورہ افراد کی جانب سے کھلے دھرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عراقی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر داخلہ نے خود امریکی سفارت خانے کے سامنے سے مظاہرین کے اںخلا کی نگرانی کی۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے نے بتایا کہ عراقی حزب اللہ بریگیڈز کے حامیوں نے سفارت خانے کے مقابل دوسرے کنارے پر اپنے خیمے نصب کر لیے۔
اس سے قبل عراقی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کی قیادت نے اپنے حامیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ گرین زون میں امریکی سفارت خانے کے سامنے ایک روز کے دھرنے کے بعد وہاں سے چلے جائیں۔ تاہم ایران نواز گروپ حزب اللہ بریگیڈز نے اس پر عمل سے انکار کر دیا تھا۔ الحشد کی جانب سے جاری بیان میں اپنے حامیوں سے کہا گیا کہ وہ عراقی حکومت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے انخلا کی کارروائی پر عمل درامد کریں ،،، مظاہرین کا پیغام پہنچ چکا ہے۔