عراق میں شیعہ مرجع علامہ علی سیستانی نے بغداد میں امریکی کارروائی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ،،، تمام اطراف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جذبات کو قابو میں رکھیں اور دانش مندی پر مبنی تصرفات کا مظاہرہ کریں۔
سیستانی کا یہ موقف کربلا میں نماز جمعہ کے موقع پر خطبے میں اُن کے نمائندے عبدالمہدی کربلائی کی زبانی سامنے آیا۔ سیستانی کے مطابق سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراق کے سامنے مشکل صورت حال آنے والی ہے۔ انہوں نے آج صبح بغداد میں کی جانے والی امریکی کارروائی کو ایک بزدلانہ حملہ قرار دیا جو عراق کی خود مختاری اور بین الاقوامی منشورات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب عراقی نگراں حکومت کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے جمعے کو علی الصبح بغداد کے ہوائی اڈے پر ہونے والی امریکی کارروائی کو "قومی خود مختاری اور سیادت کی خلاف ورزی" شمار کیا ہے۔ اس کارروائی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کا سربراہ اور عراقی ملیشیا الحشد الشعبی کا نائب سربراہ ابو مہدی المہندس مارا گیا۔
عبدالمہدی نے ٹویٹر کے ذریعے عراقی پارلیمنٹ سے ایک ہنگامی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فضائی حملہ ،،، عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کی شرائط کی واضح خلاف ورزی ہے۔ عبدالمہدی کے مطابق عراقی قائدانہ شخصیات یا کسی برادر ملک کی شخصیات کو عراقی سرزمین پر نشانہ بنانے کی کارروائیاں عراق کی خود مختاری اور سیادت کی کھلم کھلا مخالفت ہے۔
عراقی نگراں حکومت کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سلیمانی کا قتل ایک خطرناک جارحیت ہے جو عراق اور خطے کے علاوہ دنیا کو بھی تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہ کہ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کا شمار داعش تنظیم کے خلاف فتح کو یقینی بنانے کے حوالے سے بڑی شخصیات میں ہوتا ہے۔