مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے وسط میں باب لوق کے سامنے یہ منظر علاقے کے باشندوں کے لیے کوئی اجنبی نہیں مگراس طرف کسی کی توجہ نہیں گئی ایک ٹھیلے پر اخبار فروخت کرنے والا ایک شخص مسلسل 31 سال سے اسی جگہ ایک صندوق میں رات بسر کرتا ہے۔
یہ قصہ ایک مصری اخبار فروش کا ہے جس کے والدین اس وقت فوت ہوئے جب اس کی عمر صرف پندرہ سال تھی۔ والدین کی وفات کے بعد اس کی کفالت کرنے والا کوئی نہ تھا اور وہ ہرچیز سے محروم ہوگیا۔ اس نے باب اللوق کے سامنے اخبار فروشی کا ایک تھڑا لگایا اور اخبار فروشی شروع کردی۔
خالد نامی 46 سالہ یہ شخص زندگی بھر اخبارفروخت کرتا اوررات کو وہیں ایک صندوق میں گھس کر سوجاتا۔ وہ علی الصبح اٹھتا اور دوبارہ اخبارو جرائد فروخت کرنا شروع کردیتا۔
انتہائی قلیل آمدن کی وجہ سے وہ اپنے لیے معقول رہائش کا انتظام نہیں کرسکا اور زندگی کا ایک بڑا حصہ وہیں صندوق گذار دیا۔ حال ہی میں اس شخص کے بارے میں وزیراعظم کے شکایت سیل کو اس اخبار فروش کے بارے میں بتایا گیا۔ جس کے بعد اس کا چرچا کابینہ میں بھی چھڑا تو حکومت نے متعلقہ حکام کو اس شخص کاپتا چلانے کو کہا۔ جانچ کرنے کا پتا چلا ایک واقعی ایک اخبار فروش رات کو وہیں ایک صندوق میں زندگی بسر کرتا ہے۔ اس نے پہلے تو حکام کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ تاہم بعد ازاں اسے عوامی بہبود کے مرکز منتقل کردیا گیا ہے اور اسے کارآمد شہری بنانے کے لیے تمام ضروری لوازمات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔