عراق میں الحشد الشعبی ملیشیا نے اپنے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ جمعے کو بغداد میں علی الصبح ہونے والے امریکی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار رہیں۔ حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی اور الحشد ملیشیا کے کئی رہ نما ہلاک ہو گئے تھے۔
عراقی خبر رساں ایجنسی سے ٹیلی گرام پر بتایا ہے کہ الحشد الشعبی کے مطابق امریکی حملے میں مارے جانے والے افراد کی سرکاری طور پر آخری رسومات ہفتے کے روز ادا کی جائیں گی۔
مذکورہ ایجنسی نے الحشد الشعبی کے ترجمان احمد الاسدی کے حوالے سے بتایا کہ الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس اور القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی موت سے مزاحمت کا سلسلہ ہر گز نہیں رکے گا۔
الحشد الشعبی ملیشیا نے جمعے کی صبح اعلان کیا کہ بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دو گاڑیوں کو راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس کے نتیجے میں ملیشیا کے رہ نماؤں سمیت 5 ارکان اور 2 اہم مہمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع نے جمعے کی صبح بتایا کہ بغداد کے علاقے الجادریہ میں امریکی میرینز کے ہاتھوں عصائب اہل الحق ملیشیا کے سکریٹری جنرل قيس الخزعلی وار بدر تنظیم کے سکریٹری جنرل ہادی العامری کی گرفتاری کی اطلاعات بھی ہیں۔
تاہم عراقی خبر رساں ایجنسی نے بدر تنظیم کے سکریٹری جنرل کے میڈیا بیورو کے حوالے سے بتایا ہے کہ "امریکی فورسز کے ہاتھوں تنظیم کے سکریٹری هادی العامری کی گرفتاری کی خبر بے بنیاد ہے"۔
ادھر عراقی فوج نے بغداد کے ہوائی اڈے پر عراقی عسکری تنصیبات اور بین الاقوامی اتحاد کی تنصیبات کے نزدیک متعدد راکٹوں کے گرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکا کی تازہ ترین کارروائی منگل کے روز بغداد میں امریکی سفارت خانے پر دھاوے کی کوشش کے بعد عمل میں آئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کے روز الزام عائد کیا تھا کہ ایران نواز عراقی ملیشیا الحشد الشعبی میں شامل گروپوں کے رہ نماؤں نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی قیادت کی۔ پومپیو نے ابو مہدی المہندس، قیس الخزعلی، ہادی العامری اور فالح الفیاض کی تصاویر پوسٹ کیں اور ان سب کو دہشت گرد قرار دیا۔
پومپیو نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ مذکورہ تمام شخصیات کی تصاویر امریکی سفارت خانے کے باہر لی گئیں۔