عراقی حکومت نے ملک میں امریکی فوج کی آپریشنل سرگرمیوں پر پابندی لگا دی
سلیمانی کو شام سے عراق لانے والے ہوائی جہاز کے عملے سے پوچھ تاچھ
عراق میں جُمعہ کے روز امریکی فوج کے فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کے بعد بغداد حکومت نے ملک میں موجود امریکی فوج کو ہرطرح کے آپریشن سے روک دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عراقی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل عبدالکریم خلف نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ عراق نے امریکی بمباری کے بعد ملک میں امریکی افواج کے کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو کام سے روکنے کا فیصلہ ایران کی 'قدس فورس' کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو جمعہ کے روز بغداد میں ہلاک کیے جانے کے بعد کیا ہے۔
جنرل خلف نے کہا کہ عراق کی مسلح افواج نے ملک میں امریکی افواج کے کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بارے میں امریکیوں کو آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے بغداد میں امریکی فوج کے جمعہ کے روز کیے گئے حملے کو'عراق کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے' کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق ایک خود مختار ملک ہے اورکسی غیرملکی فوج کو عراق کی رضا مندی کے بغیر کوئی آپریشن نہیں کرنا چاہیے۔
عراقی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ قاسم سلیمانی کو شام سے عراق لانے والے طیارے کے پائلٹ اور ہوائی جہاز کے عملے کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز امریکا بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور مہدی المہندس کی کار کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سلیمانی اور المہندس کئی ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئےتھے۔
کل ہفتے کے روز فرانسیسی صدر عمانویل میکروں اور ان کے عراقی ہم منصب برہم صالح کےدرمیان ٹیلفیون پربات چیت ہوئی۔ اس موقع پر عراقی صدر نے یقین دلایا کہ وہ ملک میں جاری موجودہ بحران کو جلد حل کرلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق موجودہ کشیدگی اور تنائو کومزید پھیلنے نہیں دے گا۔