عراق میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے موقع پر بھگدڑ سے کم سے کم پچاس افراد ہلاک اور 210 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ بھگدڑ منگل کو قاسم سلیمانی کے آبائی شہر کرمان میں ان کے جنازے میں مچی جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔
#BREAKING
— Heshmat Alavi (@HeshmatAlavi) January 7, 2020
Kerman, south-central #Iran
Burial of Soleimani postponed after at least 35 die, 48 wounded in stampede during funeral, according to state TV pic.twitter.com/6UcOpBUx63
ایرانی ایمرجنسی سروسز کے سربراہ پیرحسین قلیوند کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے بھگدڑ میں متعدد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
Jan 7 - Kerman, south-central #Iran
— Heshmat Alavi (@HeshmatAlavi) January 7, 2020
More footage of today's incident.
My initial take:
Iran's state media, propagandists & others seeking to score political points will claim "this shows the Iranian people loved Soleimani..." pic.twitter.com/SDACFgfYFz
کرمان پولیس کے ڈائریکٹر جنرل حامد شمس الدین نے ان افواہوں کو مسترد کیا ہے کہ جنازے کے جلوس میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کے جنازے میں دہشت گردی کی کارروائی کی افواہ نظام کے دشمنوں کی سازش ہے۔‘
بالفيديو: تدافع في تشييع #قاسم_سليماني في #كرمان والتلفزيون الإيراني الرسمي يعلن 35 قتيلاً و48 جريحاً pic.twitter.com/GoJj2TgAdS
— العربية (@AlArabiya) January 7, 2020
دارالحکومت تہران میں پیر کو ان کی نمازِ جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت کے بعد منگل کو کرمان میں بھی سیاہ لباس پہنے ہوئے بڑی تعداد میں عوام انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کرمان میں قاسم سلیمانی کے جنازے میں لاکھوں افراد شریک تھے۔
کرمان میں ان کے جنازے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایران قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ ’ان مقامات کو جلا کر لے گا جو انھیں (امریکیوں کو) بہت پسند ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے دشمن سے کہتے ہیں کہ ہم بدلہ لیں گے۔ اگر انھوں نے اب کوئی قدم اٹھایا تو ہم ان کے پسندیدہ مقامات کو جلا دیں گے اور وہ جانتے ہیں کہ وہ مقامات کہاں ہیں۔‘
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا جبکہ ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جرنیل کی ہلاکت کا بدلہ لے گا۔ ایران نے اس حملے کے بعد 2015 کے عالمی جوہری معاہدے سے بھی دستبردار ہو کر یورینیئم کی افزودگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
پیر کو تہران میں جنرل سلیمانی کی نمازِ جنارہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑھائی تھی اور اس میں صدر حسن روحانی، چیف جسٹس ابراہیم رئیسی، پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی، قدس فورس کے نئے کمانڈر اسماعیل قاآنی سمیت اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔