قاسم سلیمانی کے کرمان میں جنازے کے دوران بھگدڑ، 50 افراد ہلاک، 213 زخمی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے موقع پر بھگدڑ سے کم سے کم پچاس افراد ہلاک اور 210 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ بھگدڑ منگل کو قاسم سلیمانی کے آبائی شہر کرمان میں ان کے جنازے میں مچی جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔

Advertisement

ایرانی ایمرجنسی سروسز کے سربراہ پیرحسین قلیوند کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے بھگدڑ میں متعدد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

کرمان پولیس کے ڈائریکٹر جنرل حامد شمس الدین نے ان افواہوں کو مسترد کیا ہے کہ جنازے کے جلوس میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کے جنازے میں دہشت گردی کی کارروائی کی افواہ نظام کے دشمنوں کی سازش ہے۔‘

دارالحکومت تہران میں پیر کو ان کی نمازِ جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت کے بعد منگل کو کرمان میں بھی سیاہ لباس پہنے ہوئے بڑی تعداد میں عوام انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کرمان میں قاسم سلیمانی کے جنازے میں لاکھوں افراد شریک تھے۔

کرمان میں ان کے جنازے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایران قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ ’ان مقامات کو جلا کر لے گا جو انھیں (امریکیوں کو) بہت پسند ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے دشمن سے کہتے ہیں کہ ہم بدلہ لیں گے۔ اگر انھوں نے اب کوئی قدم اٹھایا تو ہم ان کے پسندیدہ مقامات کو جلا دیں گے اور وہ جانتے ہیں کہ وہ مقامات کہاں ہیں۔‘

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا جبکہ ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جرنیل کی ہلاکت کا بدلہ لے گا۔ ایران نے اس حملے کے بعد 2015 کے عالمی جوہری معاہدے سے بھی دستبردار ہو کر یورینیئم کی افزودگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

پیر کو تہران میں جنرل سلیمانی کی نمازِ جنارہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑھائی تھی اور اس میں صدر حسن روحانی، چیف جسٹس ابراہیم رئیسی، پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی، قدس فورس کے نئے کمانڈر اسماعیل قاآنی سمیت اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔

مقبول خبریں اہم خبریں