ایرانی پولیس نے کل ہفتے کے روز حکومت کے خلاف نکالے گئے ایک جلوس میں شرکت کرنے پرتہران میں متعین برطانوی سفیر روب مکائیر کو حراست میں لے لیا، تاہم بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی مقرب نیوز ایجنسی'تسنیم' کے مطابق برطانوی سفیر کوایک ریلی میں شرکت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ان سے تہران حکومت کے خلاف نکالے گئے جلوس میں شرکت کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔
خبر رساں ادارے کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانوی سفیر کو ایران کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق برطانوی سفیر'روب مکائیر ہفتے کے روز تہران میں جامعہ امیر کبیر کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں بھی شریک تھے۔ پولیس نے کئی دوسرے افراد کے ساتھ انہیں بھی گرفتار کرلیا تھا تاہم ایرانی وزارت خارجہ کی مداخلت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
انہیں آج دوبارہ مزید تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
برطانوی حکومت نے تہران میں اپنے سفیر کی گرفتاری کو بین الاقوامی قوانین اور سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار یا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک ریپ نے ایک بیان میں کہا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران میں برطانوی سفیر روب مکایر کو حراست میں لیا گیا۔ وہ ایک ایسی ریلی میں شریک تھے جس میں یوکرین کے مار گرائے گئے مسافر طیارے کے مہلوکین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا رہا تھا۔ کسی ایسی پرامن ریلی میں شرکت پر سفیر کو حراست میں لینا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اس وقت فیصلہ کن موڑ میں ہے۔ عالمی سطح پر ایرانی پرعاید کردہ پابندیوں کی وجہ سے تہران سیاسی، اقتصادی اور معاشی طور پرتنہا ہو رہا ہے۔ اسے مزید تنہائی کو بڑھانے یا عالمی سفارتی اصولوں کی پاسدارای کو یقینی بنانے میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔
ادھر امریکا نے بھی تہران میں برطانوی سفیر کی گرفتاری کو سفارتی آداب کی توہین قراردیتے ہوئے تہران پر زور دیا ہے کہ وہ اس اقدام پر برطانیہ سے معافی مانگے۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز تہران میں امیر کبیر یونیورسٹی کے باہر طلباء اور سیکڑوں دوسرے شہریوں نے یوکرین کا طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں ایک ہزار کےقریب لوگ شریک تھے۔ انہوں نے حکومت کے خلاف اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔