عراق کے مختلف شہروں میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔اتوار کو مظاہرین نے کئی شہروں میں بڑی شاہراہیں اور دریائے دجلہ اور فرات پرواقع پُلوں کو ٹائر جلا کر یا رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے۔
عراقی مظاہرین سوموار 20 جنوری کی ڈیڈلائن سے قبل حکومت سے ملک میں انتظامی اور معاشی اصلاحات کے لیے اپنے مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کررہے ہیں۔العربیہ کے ذرائع کے مطابق عراق کے جنوبی شہروں میں بیشتر سرکاری دفاتر اور اسکول بند رہے ہیں۔
دارالحکومت بغداد کے مختلف حصوں اور دوسرے شہروں سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جن کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی اطلاع کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں جس سے لوگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا ہے۔
مظاہرین نے ہفتے کو عراق کے جنوبی صوبہ نجف میں الاسکان پُل کے نزدیک واقع حزب اللہ کے صدر دفاتر کو نذر آتش کردیا تھا۔
بغداد اور عراق کے جنوبی شہروں میں اکتوبر کے اوائل سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔اس دوران میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور جھڑپوں میں 460 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔