عراق کے دارالحکومت بغداد میں پیر کی صبح راستوں کی بندش دیکھنے میں آئی۔ اس دوران سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق سیکورٹی فورسز کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جنہوں نے دارالحکومت میں "محمد القاسم" کے بنیادی اہمیت کے حامل راستے اور بغداد کو ناصریہ سے ملانے والے بین الاقوامی ہائی وے بند کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ میسان اور دارالحکومت بغداد کو جوڑنے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔
اس دوران عراقی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔
متظاهرون يقطعون الطرق في العاصمة العراقية #بغداد pic.twitter.com/W6eWYjZ4wY
— العربية (@AlArabiya) January 20, 2020
عراقی سیکورٹی میڈیا نے باور کرایا ہے کہ بغداد کی کارروائیوں کا مقصد اُن تمام راستوں کو کھول دینا ہے جن کو مظاہرین نے بند کرنے کی کوشش کی۔ عراقی سیکورٹی فورسز نے راستے بند کرنے کی کوشش کرنے والے ایک گروپ کو حراست میں لے لیا۔
corrupt politicians against innocent iraqi citizens in a society that holds driven and committed citizens determined to get their voices out. Throughout this chaos, tens of threats are delivered as a result of news delivery to the society.@UNHumanRights@UN@UN_PGA @SecPompeo pic.twitter.com/tD3njtdDEF
— Firas W. Alsarray - فراس السراي (@firasalsarrai) January 19, 2020
ادھر ملک کے وسطی حصے میں مذکورہ نمائندے نے بتایا کہ مظاہرین نے واسط صوبے کے شہر کوت میں مرکزی راستے بند کر دیے۔ عراق کے جنوبی علاقوں میں کشیدگی بڑھ جانے کی توقع کے ساتھ سیکورٹی فورسز کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔
مظاہرین کی جانب سے دیوانیہ کو عراق کے دیگر صوبوں سے ملانے والے ہائی وے کو بھی بند کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ مظاہرین کی جانب سے اپنے مطالبات پر عمل درامد کے لیے ملکی حکام کو دی گئی مہلت آج ختم ہوگئی ہے۔ ان مطالبات میں سرفہرست سیاسی جماعتوں کے کوٹے اور سیاسی شخصیات سے دور ایک عارضی حکومت تشکیل دینا، قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اجرا اور مظاہرین کے قتل اور کارکنان کے اغوا کی تحقیقات کرانا ہے۔
درالحکومت بغداد کی روش کو اپناتے ہوئے گذشتہ روز اتوار کو عراق کے جنوب میں متعدد صوبوں میں راستے اور پُلوں کو بند کر دیا گیا اور اسکولوں اور دفاتر کو تالا لگا دیا گیا۔
عراق کے جنوبی صوبں ذی قار اور دیوانیہ میں مظاہرین کفن پہن کر سڑک پر نکلے۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ آج کے مظاہروں کے لیے سرکاری لباس ہے۔ بابل اور واسط کے صوبوں میں بھی مظاہرین نے اسکولوں اور سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کر دیا۔
ادھر بصرہ میں بھی احتجاج کرنے والے دیگر صوبوں کے مقابلے میں پیچھے نہیں رہے۔ انھوں نے سرکاری دفاتر اور اسکولوں کو تالا ڈالنے اور راستوں کو بند کر دینے کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے اتوار کی شام یہ اعلان کیا کہ وہ دفاتر اور اسکولوں کی تالا بندی اور ٹریفک کی آمد و رفت کو محفوظ بنانے کے لیے قانون کے مطابق سختی سے پیش آئے گی۔